اسلام آباد: ملک میں بجلی کی طلب بڑھنے کے سبب حکومت نے توانائی شعبے کو مزید 40 سے 50 ارب روپے فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا تاکہ موسم گرما میں بالخصوص رمضان المبارک کے مہینے میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا 2 روزہ اجلاس ہوا جس میں ملک میں بجلی کی فراہمی کی صورتحال اور اس کی طلب کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے 80 ارب روپے میں سے 53 ارب روپے توانائی کے شعبوں کے لیے منظور کیے گئے تھے، جو آزاد توانائی پیدارواری کمپنیوں اور ایندھن فراہمی کو دیئے گئے تھے تاکہ ان کی رقوم کی ترسیل بہتر ہوسکے جبکہ بقیہ رقوم کو توانائی شعبوں میں قرضوں کے رول اوور اور سود کی ادائیگی کے لیے ایڈجسمنٹ کردی گئی۔

علاوہ ازیں وزارتِ خزانہ کی جانب سے وفاقی بجٹ میں سے آئندہ چند ہفتوں کے دوران تقریباً 20 سے 25 ارب روپے کی مزید اقساط فراہم کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: بجلی کی لوڈشیڈنگ سے بچنے کیلئے 93 ارب روپے کا منصوبہ منظور

توانائی شعبے کے ایک حکام نے بتایا کہ موجودہ سال جنوری سے مارچ کے درمیان بجلی کی طلب میں اتنا اضافہ نہیں ہوا جتنا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اگر حکام نے اندازہ لگایا تھا کہ لاہور اور گجرانوالہ کے علاقوں میں بجلی کی طلب 5 سے 10 فیصد تک بڑھ جائے گی، لیکن ان علاقوں میں بجلی کا خرچ اندازے سے بہت کم ہوا ہے۔

یہاں وضاحت یہ پیش کی گئی کہ ان علاقوں میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے بعد تجارتی اور صنعتی اداروں نے اپنی بجلی کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے توانائی کے تحفظ کے طریقے اپنانا شروع کردیئے۔

تاہم یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ملک میں منگل (3 اپریل) کو بجلی کی طلب 17 ہزار 40 تھی جبکہ بجلی کی پیداوار 17 ہزار 500 میگا واٹ تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کا کرنٹ گزرنے پر جسم کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟

ان سب کی وجہ اوچ شریف، نندی پور، سیف، لیبرٹی جامشورو، چشمہ نیوکلیئر اور حبکو پاور پلانٹ اور ہائیڈرو پاور کے یونٹس بند ہونے کے باوجود ان پلانٹس سے فراہمی 12 سو میگا واٹ تھی جبکہ ان کی کل پیداروای صلاحیت 7 ہزار میگا واٹ ہے۔

اسی طرح فیصل آباد کو بجلی فراہم کرنے والی فیسکو نے بھی گزشتہ تین مہینوں میں سے صرف ایک مہینے میں بجلی کی طلب میں کمی دیکھی جبکہ دیگر دو ماہ میں طلب میں 5 فیصد اضافے کے تخمینے کے باوجود 7 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے توانائی شعبے کے حکام کو ہدایت جاری کیں کہ جتنے بھی تکنیکی مسائل ہیں انہیں فوری حال کیا جائے اور پورے ملک میں نقصانات کے قطع نظر رمضان میں بالخصوص سحر اور افطار کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ کو مکمل طور پر ختم کردیا جائے۔

وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت جاری کی کہ تمام پاور پلانٹس کے تمام یونٹس کو فعال رکھا جائے اور سحر اور افطار میں بجلی کی فراہمی کو بلا تعطل جاری رکھا جائے۔

مزید پڑھیں: بجلی کے بل میں نمایاں کمی لانا چاہتے ہیں؟

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ ملک کے 61 فیصد علاقوں میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جارہی جبکہ ایسے علاقے جہاں نقصان 5 فیصد سے کم ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے، تاہم ایسے علاقے جہاں پر بجلی کی تقسیم کار کمپنی کا نقصان 5 سے 10 فیصد تک ہے وہاں چند گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

اجلاس کے دوران یہ بھی بتایا گیا کہ 10 فیصد نقصان اور یوٹیلیٹی بلز کی عدم ادائیگی 4 سے 5 گھنٹوں کی لوڈیشڈنگ سے مشروط ہے، جبکہ اس کے لیے دیہی اور شہری آبادی میں بھی کوئی تفریق نہیں۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ہدایات جاری کیں کہ ٹرانسفارمرز کے لیے موزوں بیک اپ انتظامات کرنے کے لیے بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں سے رابطہ کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں