لاہور: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کا نوٹس لے لیا۔

چیف جسٹس نے انسداد دہشت گردی عدالت اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے انصاف میں تاخیر کی وجوہات اور تفصیلات طلب کرلیں۔

اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق ہونے والی خاتون کی بیٹی بسمہ نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ملاقات کی۔

متاثرہ لڑکی نے چیف جسٹس کو بتایا کہ چار سال گزر گئے ابھی تک انصاف نہیں ملا۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف ملے گا، میرے ہوتے ہوئے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔

مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: باقر نجفی رپورٹ منظرعام پر لانے کا حکم جاری

بعد ازاں چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے انصاف میں تاخیر کی وجوہات اور تفصیلات پیش کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

چیف جسٹس نے لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے متعلق تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن پر چیف جسٹس کی جانب سے لیے گئے نوٹس کی سماعت 14 اپریل کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوگی۔

واضح رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

بعدازاں حکومت نے اس واقعے کی انکوائری کروائی، تاہم رپورٹ کو منظرعام پر نہیں لایا گیا، جس کا مطالبہ سانحے کے متاثرین کے ورثاء کی جانب سے متعدد مرتبہ کیا گیا۔

گزشتہ برس اگست میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ منظر عام پر لانے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم

ان افراد کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 2014 میں ہونے والے ماڈل ٹاؤن سانحے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن نے انکوائری رپورٹ مکمل کرکے پنجاب حکومت کے حوالے کردی تھی، جسے منظرعام پر نہیں لایا گیا۔

مذکورہ درخواست پر سماعت کے بعد گزشتہ سال 21 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو منظرعام پر لانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء اور زخمیوں کا حق ہے کہ انھیں اصل ذمہ داروں کا پتہ ہونا چاہیے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ عوامی دستاویز ہے، جوڈیشل انکوائری عوام کے مفاد میں کی جاتی ہے اور اسے عوام کے سامنے ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں