لاہور ہائی کورٹ نے وزیر قانون پنجاب اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ کی نااہلی سے متعلق درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔

جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس جواد حسن پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مجلس وحدت المسلمین کے جنرل سیکریٹری ناصر عباس کی اپیل پر کیس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ:حکومت کو قصور وارنہیں ٹھہرایاگیا،رانا ثناء اللہ

سماعت کے دوران درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی عدالتی تحقیقات کرنے والے جسٹس باقر نجفی کے خلاف بیان دیئے اور جج کے بارے میں بیان دینا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل فدا حسین رانا نے دلائل دیئے کہ لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے حقائق کے برعکس فیصلہ دیا لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ وہ اس فیصلے کو کالعدم قرار دے اور رانا ثناء اللہ کو نااہل قرار دے۔

تاہم عدالت کے 2 رکنی بینچ نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا، جسے بعد ازاں سناتے ہوئے رانا ثناء اللہ کے خلاف درخواست خارج کردی۔

خیال رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر عدالتی تحقیقات کرنے والے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ پر رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ ون مین جوڈیشل کمیشن نے مشاہدات پر مبنی باتیں کی ہیں اور رپورٹ میں واضح طور پر نہ تو وزیر اعلیٰ پنجاب اور نہ ہی کسی اور کے اوپر ذمہ داری عائد کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کمیشن کی رپورٹ میں مختلف ایجنسیوں کی رپورٹس کو منسلک نہیں کیا گیا جبکہ رپورٹ میں مخالفین کا ایک بھی بیان شامل نہیں، ان سے متعلق صرف ذرائع سے بیانات شامل کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ’باقر نجفی رپورٹ پنجاب حکومت کا بیڑا غرق کرنے کیلئے کافی‘

واضح رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں