بیروت : روس اور شام کی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل کے جنگی طیاروں نے لبنان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے شام میں فوجی ہوائی اڈے پر میزائل فائر کیے۔

جنگ کی نگرانی کرنے والے ایک گروپ کے مطابق اس فضائی حملے میں 14 افراد مارے گئے، جس میں شام میں متحرک ایرانی باشندے بھی شامل تھے۔

روس کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ 2 اسرائیلی طیاروں نے صوبہ حمص میں موجود ٹی-4 ایئر بیس کو نشانہ بنایا، جیٹ طیاروں سے 8میزائل داغے گئے، جن میں سے 5 میزائل شام کی فوج نے تباہ کر دیئے، تاہم 3 میزائل ایئر بیس کے مغربی حصے میں گرے۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں کیمیائی حملہ: یورپی ممالک کا سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ

شام کے سرکاری ٹی وی نے فوجی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل کے ایف-5 جنگی طیاروں کی جانب سے ٹی-4 فوجی اڈے پر کئی میزائل داغے گئے، تاہم اس کے علاوہ مزید کسی قسم کی معلومات نہیں دی گئیں۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس الزام سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔

2012سے اب تک اسرائیل کی جانب سے شام میں 100 سے زائد حملے کیے جا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر لبنان کے عسکریت پسند گروہ حزب اللہ کو مبینہ طور پر ہتھیار فراہم کرنے والے قافلوں کو نشانہ بنایا گیا، جو شام میں جنگ میں سرکاری فوج کے اتحادی ہیں۔

اس سے قبل بھی اسرائیل کی جانب سے رواں برس فروری میں ٹی-4 فوجی اڈے پر حملہ کیا گیا تھا، اس وقت حملے کا یہ جواز دیا گیا تھا کہ اسرائیلی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے ایرانی ڈرون نے یہاں سے اڑان بھری تھی۔

یہ ایئر بیس داعش کے عسکریت پسندوں کے حملوں کا جواب دینے کے استعمال کی جاتی رہی ہے، شدت پسند گروہ داعش کے جنگجو ایک وقت میں اس ایئر بیس کے بہت قریب پہنچ چکے تھے، اس فوجی اڈے کے قریب ہی شعیرات ایئربیس بھی موجود ہے، جس پر گزشتہ برس امریکا کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا، جبکہ اس حملے کے حوالے سے امریکا نے دعویٰ کیا تھا کہ شعیرات ایئربیس کو شام میں کیمیائی حملے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: دمشق کے قریب شامی فورسز کا کیمیائی حملہ، 40 افراد جاں بحق

پیر کے روز کیا گیا میزائل حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دھمکی دے چکے ہیں کہ شام میں زہریلی گیس کے حملوں کی بھاری قیمت ادا پڑے گی، جبکہ شام کے مشرقی مضافاتی علاقے میں بچ جانے والے باغیوں کے قدم اکھاڑنے کے لیے سرکاری افواج نے مبینہ طور پر کیمائی حملہ کیا تھا۔

اس مبینہ کیمیائی حملے کے حوالے سے حکومت مخالف عناصر کے رضا کاروں اور مقامی ذرائع کے مطابق اس حملے میں اپنے گھروں اور پناہ گاہوں میں موجود 40 افراد جاں بحق ہوئے۔

شام کے سرکاری خبر رساں ادارے سانا کا کہنا ہے کہ ٹی-4 ایئربیس پر ہونے والا حملہ امریکی جارحیت کا نمونہ لگتا ہے۔

دوسری جانب پینٹاگون کے ترجمان کرسٹوفر شیر ووڈ نے حملے کے پیچھے امریکا کے ملوث ہونے کے الزام کو رد کرتے ہوئے اسرائیل کو اس کا ذمہ دار ٹہرایا۔

سانا کے مطابق حملے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، لیکن کوئی اعدادوشمار فراہم نہیں کیے گئے۔

برطانیہ میں موجود شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے انسانی حقوق کی تنظیم سیرئین آبزرویٹری کے مطابق اس حملے میں 3 شامی افسران اور ایرانی باشندوں سمیت 14 افراد ہلاک ہوئے۔

خیال رہے کہ سیرئین آبزرویٹری مقامی امدادی کارکنان کے نیٹ ورک کے ذریعے انسانی حقوق کا جائزہ لیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں مہلک گیس کا حملہ حکومتی فورسزنے کیا، اقوام متحدہ

سیرئین آبزرویٹری کے چیف رمی عبدالرحمٰن نے بتایا کہ اس حملے میں فضائی دفاع کے ایک یونٹ اور ایئربیس میں موجود کچھ عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا، اس کے ساتھ ایئربیس سے باہر موجود چوکیوں پر بھی حملہ کیا گیا، جو ایران اور اُس کے حمایت یافتہ جنگجووں کے زیر استعمال تھیں۔

اسرائیل کو ڈر ہے کہ ایران شام کی سرزمین اس کے خلاف حملے کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔

گزشتہ برس شمالی شام کے علاقے خان شیخون میں ہونے والے کیمیائی حملوں میں درجنوں شہری ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد امریکا نے ایک شامی ایئر بیس پر کئی درجن ٹام ہاک کروز میزائل برسائے تھے۔


یہ خبر 10 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں