وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں پر افغانستان سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 2 سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 5 زخمی ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی اہلکار کرم ایجنسی میں معمول کی گشت پر تھے جب ان پر سرحد پار سے حملہ کیا گیا۔

کرم ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق افغانستان کے صوبے خوست سے فاٹا میں پاک-افغان سرحد کے قریب لوئر کرم کے علاقے لکہ تیگہ میں حملہ کیا گیا تھا۔

پولیٹیکل حکام کے مطابق حملے میں 2 سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 5 زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: کرم ایجنسی میں بارودی سرنگ کا دھماکا، 14 جاں بحق

ان کا مزید کہنا تھا کہ حملے کے بعد پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے جوابی حملہ کیا اور حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے مابین فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

پولیٹیکل حکام نے یہ بھی بتایا کہ علاقے میں مساجد سے عوام کو سیکیورٹی فورسز کا ساتھ دینے کے لیے اعلانات کیے گئے جس کے بعد طوری بنگش اور دیگر قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد مسلح ہوکر حملہ آوروں کے خلاف لڑنے کے لیے افغان سرحد پر پہنچنا شروع ہوگئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں موجود اعلیٰ حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی۔

یہ بھی پڑھیں: کرم ایجنسی: بارودی سرنگ کے دھماکے میں 6 افراد ہلاک

خیال رہے کہ فاٹا کی کرم ایجنسی انتہائی حساس علاقہ ہے کیونکہ اس کی سرحدیں افغانستان کے تین صوبوں خوست، پکتیا اور ننگرہار سے ملتی ہیں۔

یاد رہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد سرحد پار کرکے پاکستان میں کرم ایجنسی کے ہی راستے سے داخل ہوتے تھے۔

پاکستان نے گزشتہ برس پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کیا تاکہ سرحد پار سے عسکریت پسندوں کو ملک میں داخل ہونے اور دہشت گرد کارروائیاں کرنے سے روکا جائے۔

یاد رہے کہ 12 اپریل کو دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بیجنگ سے اسکائپ پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’افغانستان کی سرزمین پر موجود دہشت گرد عناصر مستقل ہماری سرحدی چوکیوں پر حملے کررہے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں