کراچی کے علاقے منگھوپیر میں 7 سالہ بچی کے مبینہ ریپ اور قتل کے خلاف احتجاج کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ ڈی ایس پی سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق منگھوپیر میں بچی کے قتل کے خلاف اورنگی ٹاؤن میں ایم پی آر کالونی میں اہل خانہ بچی کی لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج کررہے تھے کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی، جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی گئی، تاہم حالات مزید کشیدہ ہوگئے، جس کے بعد صورتحال پر قابو پانے کےلیے رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا.

پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کے بعد مظاہرین کی جانب سے بھی پتھراؤ کیا گیا، اس دوران کشیدگی کے باعث ایک ڈی ایس پی، 2 ایس ایچ او سمیت 10 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ 2 مظاہرین بھی زخمی ہوئے، جنہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں دوران علاج ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: معذور لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے والے 2 افراد کو 20 سال قید کی سزا

اس حوالے سے جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے نوجوان کی شناخت عبدالرحمٰن کے نام سے ہوئی اور اس کی موت سر پر گولی لگنے سے واقع ہوئی۔

خیال رہے کہ پولیس کی جانب سے ہلاک ہونے والے شخص کا نام الیاس حیدر بتایا گیا جبکہ سیمی جمالی کی جانب سے مقتول شخص کا نام عبدالرحمٰن بتایا گیا تھا۔

دوسری جانب ایس ایس پی غربی عمر شاہد کا کہنا تھا کہ اہل خانہ بچی کی لاش کو دفنانا چاہتے تھے لیکن کچھ سیاسی عناصر کی جانب سے معاملے کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ بچی کے دادا عبدالقادر کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا تھا اور ان کی جانب سے نامزد 3 ملزمان میں سے 2 ملزمان فضل محمد اور رحیم بخش کو گرفتار کرکے ان سے تفتیش کی جارہی تھی جبکہ ایک ملزم فقیر عرف فقیرہ کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

ہلاک شخص تحریک انصاف کا کارکن تھا، عمران اسماعیل

ادھر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ ہلاک ہونے والے شخص پی ٹی آئی کا کارکن تھا اور پولیس کی جانب سے فائرنگ سے اس کی موت واقع ہوئی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس ایچ ایچ او کی جانب سے براہ راست فائرنگ کا حکم دیا گیا اور ایس ایس پی کی جانب سے مظاہرین سے بات کرنے کی کوشش تک نہیں کی گئی۔

عمران اسماعیل کی جانب سے کہا گیا کہ دو روز قبل بچی اغواء ہوئی لیکن پولیس کی جانب سے کوئی کوشش نہیں کی گئی اور پولیس کی جانب سے مظاہرین پر بھی حملہ کیا گیا۔

بچی کی نماز جنازہ ادا

بعد ازاں پولیس اور رینجرز کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کیے جانے کے بعد 7 سالہ بچی کی نماز جنازہ ادا کردی گئی اور اسے ایم پی آر کالونی قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔

رابعہ کی تدفین کے موقع پر رینجرز سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر نسیم، ڈی آئی جی ویسٹ عامر فاروقی، ایس ایس پی غربی سمیت دیگر افسران موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 11 سالہ بچی کا ’ریپ‘ کے بعد قتل

اس موقع پرڈی آئی جی ویسٹ عامر فاروقی نے رینجرز سیکٹر کمانڈر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس معاملے کو ہوا دے رہے وہ احتیاط سے کام لیں۔

انہوں نے کہا کہ معاملے کو ہوا دینے والے ہمارے ساتھ تعاون کریں کیونکہ احتجاج کو شرپسند عناصر نے تشدد کا رنگ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے کے دوران ہلاک ہونے والا شخص الیاس حیدر کیسے مارا گیا، اس کی تحقیقات کررہے ہیں اور میڈیا کیمروں کی بھی فوٹیج لی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ 10 سے 15 افراد کو حراست میں لیا گیا اور واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ پولیس پر فائرنگ ہوئی یا نہیں۔

ڈی آئی جی ویسٹ نے کہا کہ جو لوگ احتجاج کررہے تھے ان کا کوئی بندہ اب یہاں موجود نہیں ہے جبکہ اس بات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں کہ کہیں یہ واقعہ خاندانی دشمنی کا تو نہیں۔

واقعے پر آئی جی سندھ کا نوٹس

دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے منگھوپیر میں بچی کی لاش ملنے اور لواحقین کے احتجاج کے حوالے سے میڈیا پر نشر ہونے والی رپورٹس کا نوٹس لیا اور ڈی آئی جی غربی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

آئی جی سندھ کی جانب سے کہا گیا کہ مقتولہ بچی کے لواحقین کو اعتماد میں لیا جائے اور جائے وقوع سے اکھٹے کئے گئے شواہد اور ورثا کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو موث بنایا جائے۔

اے ڈی خواجہ نے منگھوپیر واقعہ پر تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی ایڈمن کراچی رینج عاصم قائم خانی کو باقاعدہ تحقیقاتی افسر نامزد کرتے ہوئے غیرجانبدارانہ اور شفاف انکوائری کے احکامات جاری کیے۔

بچی کا ’ریپ‘ اور قتل

خیال رہے کہ 15 اپریل کو بلوچ پاڑہ اورنگی ٹاؤن کے رہائشیوں نے 7 سالہ رابعہ کی گمشدگی کی اطلاع پولیس کو کی تھی جبکہ اہل خانہ نے بچی کو تلاش بھی کیا تھا، تاہم بچی کے نہ ملنے پر اغوا کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

تاہم 16 اپریل کو پولیس کو منگھوپیر میں جھاڑیوں سے بچی کی تشدد زدہ لاش ملی تھی اور کچھ ایسے شواہد ملے تھے جو ’ریپ‘ کی نشاندہی کرتے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی: 6 سالہ بچی کا ریپ اور قتل کی کوشش

پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کی شناخت رابعہ کے نام سے ہوئی اور اہل خانہ نے شناخت کے بعد اس بات کی تصدیق کی کہ یہ وہی بچی ہے جو لاپتہ ہوئی تھی۔

پولیس کا مزید کہنا تھا کہ بچی کے ڈی این اے کے نمونے لے کر ٹیسٹ کے لیے فرانزک لیب بھیج دیئے گئے ہیں اور رپورٹ آنے کے بعد ہی ریپ کی تصدیق یا تردید ہو سکے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں