ابھی تو فیس بک ڈیٹا لیک کی خبریں ہی ختم نہیں ہوئیں تھی کہ انٹرنیٹ صارفین کو پریشان کرنے والی ایک اور تحقیق سامنے آگئی۔

اگر آپ کو ایسا محسوس ہورہا ہے کہ آپ کا ذاتی ڈیٹا صرف فیس بک سے لیک ہورہا ہے تو جان لیں کہ بہت ساری ایپس بھی آپ کی ذاتی معلومات کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔

دی انڈیپینڈنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک تحقیق سامنے آئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ گوگل پلے پر موجود 3 ہزار 300 سے زائد ایپس بچوں کا ڈیٹا جمع کررہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گوگل پلے پر موجود 5 ہزار 855 ایپس میں سے آدھی ایپس امریکی رازداری کے قوانین کی خلاف ورزی کررہی ہیں، یہ قانون 13 سال سے کم عمر بچوں کے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے بنایا گیا تھا۔

سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ گوگل پلے پر موجود 256 ایپس نے والدین کی اجازت کے بغیر بچوں کی لوکیشن معلوم کرنے کی کوشش کی۔

جبکہ دیگر ایپس کے ذریعے ان بچوں کی ذاتی معلومات جیسے ای میل، نام، گھر کا پتہ اور فون نمبر جیسی معلومات کو حاصل کیا گیا۔

تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ ڈیٹا حاصل کرنے والی زیادہ تر ایپس گوگل پلے پر فری میں دستیاب ہوتی ہیں۔

یہ تحقیق اینڈرائڈ پر تو کام آئی تاہم ایپل آئی فون اور آئی پیڈ پر موجود ایپس کے بارے میں ابھی کوئی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، خیال کیا جا رہا ہے کہ ایپل اسٹور سمیت دیگر اسٹورز پر دستیاب ایپس کے ذریعے بھی صارفین کے ڈیٹا کو حاصل کرنے کی کوششیں کی جاتی ہوں گی، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں