پشاور: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے صوبہ خیبرپختونخوا میں ایک ہفتے کے اندر اتائی ڈاکٹروں کے کلینک بند کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اتائی ڈاکٹرز کے خلاف کیس کی سماعت کی، اس دوران چیئرمین ہیلتھ کیئر کمیشن عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صوبے میں کتنے اتائی ڈاکٹر ہیں، جس پر چیئرمین ہیلتھ کمیشن نے بتایا کہ 15 ہزار اتائی ڈاکٹرز موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: ’میں نے کوئی بہتری نہیں دیکھی‘:صاف پانی کی عدم فراہمی پر پرویز خٹک کی سرزنش

چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ نے کتنے اتائیوں کے خلاف کارروائی کی اور ان پر پابندی لگائی، جس پر چیئرمین ہیلتھ نے کہا کہ 122 اتائیوں پر پابندی لگائی گئی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ان کے خلاف کارروائی کریں، آپ تنخواہ کتنی وصول کر رہے ہیں؟

اس پر چیئرمین ہیلتھ کیئر نے بتایا کہ میری تنخواہ 5 لاکھ ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تنخواہ آپ کی 5 لاکھ روپے ہے اور کام صفر ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ہفتے کے دوران مجھے اتائیوں کے خلاف کارروائی چاہیے اور اس حوالے سے مجھے تحقیقاتی رپورٹ بھی پش کی جائے جبکہ کسی کو کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کیا جائے گا، جس نے حکم امتناع لینا ہے وہ سپریم کورٹ آجائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’اچھا اور سستا انصاف فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘

اس موقع پر چیف جسٹس نے صوبے بھر میں اتائی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کا کرنے اور ان کے کلینک بند کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس نہ لیباٹری ہے نہ اعلیٰ مشینری تو پانی یہاں کیسے ٹیسٹ ہوگا۔

بعد ازان سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں صاف پانی کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پشاور کے مختلف علاقوں سے پانی کے نمونے لے کر پنجاب کی لیباٹری میں ٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیا۔

خیبرپختونخوا میں 1769 افراد سے سیکیورٹی واپس لےلی، آئی جی

اس کے علاوہ پشاور رجسٹری میں آئی جی خیبرپختوںخوا صلاح الدین محسود نے غیر متعلقہ افراد کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے حوالے سے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے بھر میں 1769 افراد سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی، جس پر چیف جسٹس نے آئی جی خیبرپختونخوا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بہت اچھا کام کیا۔

پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں مختلف سیاسی رہنماؤں کی سیکیورٹی سے 426 اہلکاروں اور ارکان اسمبلی کی سیکیورٹ پر مامور 447 پولیس اہلکاروں کو واپس لیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سول افسران کی سیکیورٹی سے 398 جبکہ ججز کی سیکیورٹی سے 94 پولیس اہلکاروں کو واپس بلایا گیا۔

اس کے علاوہ ہنگو میں خودکش حملہ آور کو روکنے والے اعتراز احسن کے گھر والوں سے بھی سیکیورٹی واپس لے لی گئی۔

مزید پڑھیں: ’انسانی حقوق کے مسائل سپریم کورٹ کے ایجنڈے پر سرفہرست‘

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، اگر کوئی عدالت کیس کو سیلیوٹ کرسکتی تو میں آپ کو سیلیوٹ کرتا۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے گزشتہ روز پشاور رجسٹری میں آئی جی خیبرپختونخوا کو قوائد و ضوابط کے خلاف غیر متعلقہ افراد کو دی گئی سیکیورٹی واپس لینے کا حکم دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں