اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد اس بات کا امکان ہے کہ نواز شریف وطن واپس آجائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف دائر ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز کی 27 اپریل تک حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔

نواز شریف اور مریم نواز کی درخواست پر عدالت نے قرار دیا کہ اگر مجبوری کے باعث ملزمان آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوسکے تو دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز اس وقت کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن میں موجود ہیں۔

اس درخواست کے مسترد ہونے کے بعد اس بات کا امکان ظاہر کیا جارہا کہ نواز شریف آئندہ سماعت پر احتساب عدالت میں پیش ہوجائیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے اندرونی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ عدالت کی جانب سے نواز شریف کی درخواست مسترد کرنے کے بعد سابق وزیر اعظم اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ وہ وطن واپس آجائیں کیونکہ وہ یہ تاثر نہیں دینا چاہتے کہ عدالتوں کو نظر انداز کرکے بیرون ملک موجود رہے۔

اس حوالے سے جب مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات مشاہد اللہ خان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ نواز شریف کے شیڈول کے بارے میں مکمل آگاہ نہیں ہے لیکن ایک بات واضح ہے کہ وہ آئندہ سماعت سے قبل واپس آجائیں گے اور عدالتی احکامات پر مکمل عملدرآمد کریں گے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل مریم نواز کی جانب سے ایک پوسٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’ ایک بیٹی اپنی بیمارماں کی دیکھ بھال نہیں کرسکتی اور تین مرتبہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم بھی اپنی بیمار بیوی کا خیال نہیں رکھ سکتا‘۔

اس سے قبل ایک اور ٹویٹ میں مریم نواز نے کہا تھا کہ 'امی کو ریڈیو تھراپی کے لیے منتقل کیا گیا ہے، وہ بہت کمزور ہوگئی ہیں اور بغیر کسی سہارے کے چل نہیں سکتیں'۔

واضح رہے کہ نواز شریف اور مریم نواز 18 اپریل کو واپسی کے وعدے کے ساتھ لندن روانہ ہوگئے تھے۔

مریم نواز نے ٹویٹر میں اپنے پیغام میں عندیہ دیا تھا کہ اگر عدالت کی جانب سے استسثنیٰ نہ ملی تو اگلی سماعت تک واپس آئیں گے۔

تاہم احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی ایک ہفتے کے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرنے کے علاوہ نیب کو اضافی دستاویزات پیش کرنے اور ڈی جی ظاہر شاہ کو گواہ بنانے کی درخواست بھی منظور کرلی اور 23 اپریل کو گواہی کے لیے طلب کرلیا۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے نیب کو آف شور کمپنیوں سے متعلق دستاویزات پیش کرنے کی اجازت بھی دے دی۔

نیب کے دستاویزات میں لندن فلیٹس کی لینڈ رجسٹری، یوٹیلٹی بلز اور ٹیکس اسٹیٹمنٹ بھی دستاویزات کا حصہ ہوں گی جبکہ فلیگ شپ کی ملکیت سے متعلق دستاویزات بھی عدالت میں پیش کی جائیں گی۔

خیال رہے کہ شریف خاندان کے تمام افراد کے خلاف احتساب عدالت میں پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے احکامات پر درج ریفرنسز کا ٹرائل چل رہا ہے۔

نواز شریف کے دونوں صاحبزادے پہلے ہی سے لندن میں موجود ہیں اور انہیں کرپشن کے ریفرنسز میں احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری ملزم قرار دیا جاچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں