قاہرہ: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ مصر کے شمالی علاقے صحرائے سینا میں داعش کے خلاف جاری سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران لوگوں اور اشیائے خوردونوش کی نقل و حمل پر عائد سخت پابندیوں کے باعث دنیا میں ایک اور انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی یٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق داعش کی مقامی قیادت کے خلاف مصر کی سیکیورٹی فورسز نے رواں سال فروری میں آپریشن شروع کیا تھا، بعد ازاں یہ آپریشن دریائے نیل کے اطراف کے علاقوں، لیبیا کی پُرخطر سرحد اور صحرا کے مغربی حصے تک پھیل گیا۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق آپریشن کے نتیجے میں شمالی صحرائے سینا میں محصور ہوجانے والے 4 لاکھ 20 ہزار افراد کو فوری طور پر امداد کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصر:مسجد حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 305 ہوگئی

نیویارک سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے گروپ نے مطالبہ کیا کہ مصر کی انتظامیہ لوگوں کو مناسب خوراک مہیا کرے اور فلاحی تنظیموں جیسا کہ مصر کی ریڈ کراس کو وہاں لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے امدادی کارروائیوں کی اجازت دی جائے۔

اپنی رپورٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ اس آپریشن کے نتیجے میں پورے ’شمالی صحرائے سینا‘ میں لوگوں اور اشیائے خوردونوش کی نقل و حمل پر سخت ترین پابندیاں عائد ہیں۔

مزید پڑھیں: جہاد کا اعلان صرف ریاست کا حق ہے، مفتی اعظم جامعہ الازہر

ہیومن رائٹس کی عہدیدار سارہ لیہہ وِہٹسن کا کہنا تھا کہ مصر کی افواج کا یہ آپریشن صدر عبدالفتح السیسی کے اس دعوے کے برعکس ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ شہریوں کی جانب سے ہے اور شرمناک حقیقت ہے۔

البتہ مصر کی فوج نے ہیومن رائٹس کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن کے زیر اثر علاقوں میں خوراک کا کوئی بحران نہیں، نہ صرف خوراک کی فراہمی جاری ہے بلکہ مقامی لوگوں کو سستے نرخ پر خوراک، اشیا اور دیگر ضروریات کی چیزیں خریدنے کی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مصری فوج کا مرسی کے حامیوں کیخلاف آپریشن

خیال رہے کہ مصر کے صحرائے سینا میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے داعش کے خلاف کارروائیاں کافی عرصے سے جاری ہیں، لیکن 2013 میں فوج کی جانب سے، اسلام پسند منتخب صدر محمد مرسی کا تختہ الٹے کے بعد، داعش کی پرتشدد کارروائیوں کا دائرہ وسیع ہوگیا تھا۔


یہ خبر 24 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں