لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے پاکستان سپر لیگ کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث کرکٹر ناصر جمشید کو 4 مئی کو طلب کر لیا ہے۔

پی سی بی کے 3 رکنی ٹربیونل نے ناصر جمشید کیخلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور انگلینڈ میں مقیم اوپنر کو 4 مئی کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی ( این سی اے )میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

3رکنی ٹربیونل کی قیادت جسٹس (ر) فضل میراں چوہان کر رہے ہیں، عاقب جاوید اور شاہ زیب مسعود ممبران میں شامل ہیں۔

پی سی بی کی جانب سے ناصر جمشید پر کوڈ آف کنڈکٹ کی 5 شقوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا۔

بورڈ کا موقف ہے کہ پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ناصر جمشید نے فکسنگ سے متعلق 2 شقوں کی 2 بار خلاف ورزی کی۔

واضح رہے کہ پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے دوران سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ٹیسٹ کرکٹر ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی عائد کی تھی جو رواں سال فروری میں ختم ہو گئی۔

اسپاٹ فکسنگ کیس میں مبینہ طور پر ملوث ناصر جمشید انگلینڈ میں رہے، ٹیسٹ کرکٹر اینٹی کرپشن ٹربیونل کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور تحقیقات میں تعاون بھی نہیں کیا تھا۔

ی سی بی کے ٹربیونل نے فکسنگ کے معاملے کی تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی عائد کردی ہے جبکہ ناصر جمشید پر فکسنگ کے الزامات پی سی بی نے ابھی تک نہیں لگائے۔

تاہم اب پی سی بی نے ناصر جمشید پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.1.2، 2.1.3، 2.1.4 اور 2.4.4 کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔

پی سی بی نے کرکٹر ناصر جمشید کو پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی مختلف شقوں کی خلاف ورزی پر نوٹس آف چارج بھیجا تھا جس کا ناصر جمشید نے جواب دیتے ہوئے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں