اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈگری اسکینڈل کیس کے مرکزی ملزم اور ایگزیکٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) شعیب شیخ سمیت دیگر ملزمان کی ماتحت عدالت سے بریت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

وفاقی دارالحکومت کی ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے ایگزیکٹ ڈگری اسکینڈل کیس میں ملزمان کی بریت کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ اسلام آباد غربی کے سیشن جج فریقین کے دوبارہ دلائل سن کر فیصلہ دیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے شعیب شیخ کو بری کرنے والے جج کو عہدے سے ہٹادیا

تاہم عدالت نے ملزمان کو گرفتاری سے بچنے کے لیے نئے ضمانتی مچلکے دوبارہ داخل کرانے کا بھی حکم دیا۔

اس سے قبل 26 فروری کو درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد ایف آئی اے حکام نے شعیب شیخ کو گرفتار کر لیا تھا، بعدِ ازاں 19 مارچ کو سپریم کورٹ نے شعیب شیخ کی سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست واپس لینے پر نمٹا دیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے ہدایت جاری کیں تھیں کہ ٹرائل کورٹ کسی بھی عدالتی آبزرویشن سے متاثر ہوئے بغیر کیس کا فیصلہ کرے۔

یاد رہے کہ 15 فروری 2018 کو سندھ ہائی کورٹ نے چیئرمین ایگزیکٹ و دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں بریت کے خلاف ایف آئی اے کی اپیل پر سماعت کے دوران چئیرمین ایگزیکٹ شعیب شیخ کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر انہیں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شعیب شیخ کی عدم پیشی پر عدالت برہم

خیال رہے کہ شعیب شیخ پر الزام تھا کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے اپریل 2014 میں، دبئی کی ایک فرم ’چندا ایکسچینج کمپنی‘ میں 17 کروڑ سے زائد رقم منتقل کی تھی، کیس کی ایف آئی آر ’فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947‘ کے تحت درج کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 15 اگست 2016 کو سندھ ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں شعیب احمد شیخ اور دیگر 14 ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کی تھی۔

24 اگست 2017 کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) شعیب احمد شیخ کو منی لانڈرنگ کیس میں بری کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شعیب شیخ منی لانڈرنگ کیس میں بری

واضح رہے کہ ایگزیکٹ اسکینڈل مئی 2015 میں سامنے آیا تھا جب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ کمپنی آن لائن جعلی ڈگریاں فروخت کرکے لاکھوں ڈالرز سالانہ کماتی ہے۔

یہ رپورٹ منظر عام پر آتے ہی ایگزیکٹ کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے تھے اور ریکارڈ ضبط کرکے انہیں سیل کردیا گیا تھا جبکہ سی ای او شعیب شیخ اور دیگر اہم عہدیداروں کو حراست میں لے کر الزامات کی تحقیقات شروع کردی گئی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں