اگر رواں سال کے دوران صارفین اور ماہرین کے خیالات کو دیکھا جائے تو 2018 فیس بک کے لیے کسی بھی طرح اچھا سال نظر نہیں آتا، جس کے دوران اس کمپنی کو کیمبرج اینالیٹیکا ڈیٹا اسکینڈل کے باعث کافی مشکلات کا سامنا ہوا۔

یہاں تک کہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کو امریکی ایوان نمائندگان کانگریس میں پیش ہوکر گھنٹوں تک سخت سوالات کا سامنا بھی رہا۔

مزید پڑھیں : فیس بک میں آپ کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں؟

مگر جہاں تک فیس بک کے کمانے کی بات ہے تو اس پر ان تنازعات کا کوئی اثر نہیں پڑتا اور 2018 کی پہلی سہ ماہی کے دوران اس کمپنی نے 11.97 ارب ڈالرز کمائے جو کہ گزشتہ سال کی اس سہ ماہی کے مقابلے میں 49 فیصد زائد ہے۔

اس آمدنی میں فیس بک کا منافع گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 63 فیصد زیادہ رہا جبکہ اس کے روزانہ اور ماہانہ صارفین کی تعداد بھی گزشتہ سال کی اس سہ ماہی کے مقابلے میں 13 فیصد اضافے سے بالترتیب 1.45 ارب اور 2.20 ارب تک پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں : فیس بک پر کتنی ایپس کو آپ کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے؟

سننے میں تو 13 فیصد کا اضافہ کچھ زیادہ نہیں مگر تصور کریں جب پہلے ہی 2 ارب سے زائد صارفین ہو جبکہ حالیہ تنازعات کے باعث فیس بک ڈیلیٹ کی مہم بھی چل رہی ہو، تو یہ کافی بڑی کامیابی ہی تصور کی جاسکتی ہے۔

آسان الفاظ میں تمام تر تنازعات کے باوجود یہ اعدادوشمار واضح کرتے ہیں کہ فیس بک کو کچھ زیادہ اثر نہیں پڑا، تاہم اس کا صحیح اندازہ دوسری سہ ماہی رپورٹ سے ہوگا کیونکہ حالیہ ڈیٹا اسکینڈل 17 مارچ کو سامنے آیا تھا۔

فیس بک استعمال کی فیس ہوگی؟

دوسری جانب اس سہ ماہی رپورٹ کے موقع پر فیس بک کی سی او او شیرل سینڈبرگ نے کہا ' ہم پیسے کمانے کے لیے کافی کچھ سوچ رہے ہیں اور ان میں پیڈ سبسکراپشن بھی شامل ہے'۔

مزید جانیں : فیس بک کے تمام مسائل میری غلطی ہے، مارک زکربرگ

یہ وہ بات ہے جس کا عندیہ مارک زکربرگ نے رواں ماہ کے شروع میں امریکی ایوان نمائندگان میں پیشی کے دوران بھی ان الفاظ میں دیا تھا ' ہم ہمیشہ فیس بک کا ایک مفت ورژن لوگوں کو فراہم کریں گے'، جس سے اشارہ ملا تھا کہ وہ اس سوشل نیٹ ورک کے پیڈ ورژن کا دروازہ کھلا رکھنا چاہتے ہیں۔

تاہم شیرل سینڈبرگ نے اس حوالے سے ٹھوس بات کی ہے کہ اس بارے میں سوچا جارہا ہے۔

ابھی یہ تو نہیں کہا جاسکتا ہے کہ مفت یا پیسوں والے فیس بک میں فرق کیا ہوگا مگر امکان ہے کہ ادائیگی کرنے والے صارفین کی پرائیویسی کو زیادہ تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں