میران شاہ: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی شمالی وزیرستان ایجنسی میں افغان سرحد کے قریب علاقے میں شادی کی تقریب کے دوران دستی بم حملہ کیا گیا جس میں 5 افراد ہلاک جبکہ 32 زخمی ہوگئے۔

زخمیوں کو فوری طور پر میران شاہ کے این ڈبلیو اے ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹرز کے مطابق 5 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قبائلیوں نے فورسز کے ساتھ مل کر بڑی قربانیاں دیں،ڈی جی آئی ایس پی آر

عینی شاہدین کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے سیدگی میں زنگی خان نامی شخص کی رہائش گاہ پر شادی کی تقریبات جاری تھیں جہاں تقریباً رات ایک بجے نقاب پوش شخص نے حجرے میں موجود مہمانوں پر دستی بم سے حملہ کیا۔

حملے کے نتیجے میں 2 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ 35 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ 3 افراد زخموں کی تاب نہ لاسکے اور ہسپتال پہنچ کر دم توڑ گئے۔

ادھر ہسپتال کا عملہ بھی اپنی ڈیوٹی ختم کرکے گھروں کو جا چکا تھا تاہم انہیں ایمرجنسی کی صورتحال کے پیشِ نظر واپس طلب کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈی جی آئی ایس پی آر کی یقین دہانی، شمالی وزیرستان کے تاجروں کا احتجاج ختم

مذکورہ واقعے سے متعلق کسی شخص یا گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ 15 دن میں شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور اس حملے سے قبل ٹارگٹ کلنگ کے 3 واقعات رپورٹ بھی ہو چکے تھے۔

مقامی افراد کے مطابق گزشتہ ہفتے بھی ایک نقاب پوش شخص نے میرعلی کے علاقے میں گھر میں گھس کر ایک شخص کو قتل کردیا تھا۔

واضح رہے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے جون 2014 میں شروع کیے جانے والے آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں علاقے سے مقامی اور غیر ملکی دہشت گردوں کا خاتمہ ہوگیا تھا۔

یہ پڑھیں: آرمی چیف نے عمائدین کو فاٹا خیبرپختونخوا انضمام پر اتفاق رائے کی یقین دہانی کرادی

مذکورہ علاقے میں آپریشن کے اختتام بعد سیکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کے سلسلے میں مقامی لوگوں سے اسلحہ جمع کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ انتظامیہ کی جانب سے شمالی وزیرستان اور پورے قبائلی علاقے میں اسلحے کی نمائش پر پابندی بھی عائد ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 28 اپریل 2018 کو شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں