اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والے 15 سالہ نوجوان دوران علاج دم توڑ گئے جس کے بعد دو روز میں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد چار ہوگئی۔

غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے اعلامیے کے مطابق 15 سالہ اعظم ہلال زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔

فلسطینیوں کی جانب سے جمعے کے روز کیے جانے والے احتجاجی مظاہرے پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی تھی جس سے تین افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے جن میں اعظم ہلال بھی شامل تھے۔

واضح رہے کہ فلسطینی شہری اسرائیل میں اپنے آبائی گھروں کو واپسی کے لیے ‘ریٹرن مارچ’ کے نام سے احتجاج کررہے ہیں اور گزشتہ روز اسی سلسلے کے پانچویں مرحلے میں ہزاروں افراد احتجاج میں شامل تھے کہ سرحد پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کے فلسطینیوں کو سرحد سے دور رہنے کیلئے دھمکی آمیز پمفلٹ

غزہ کی پٹی کی حکمراں جماعت حماس ان مظاہروں کی سربراہی کررہی ہے اور ان کے کئی کارکن ان مظاہروں کے دوران جاں بحق ہوچکے ہیں۔

حماس ان شہریوں کی واپسی کے علاوہ دہائیوں سے اسرائیل اور مصر سے منسلک سرحد کو بند کرنے کے خلاف بھی احتجاج ریکارڈ کررہی ہے جبکہ ان دونوں ممالک کی جانب سے حماس کو اپنے علاقے میں پرامن انداز میں حکومت کرنے کا بھی موقع فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔

گزشتہ ماہ شروع ہونے والے اس احتجاجی سلسلے میں اب تک 39 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں 4 کم سن بچے بھی شامل ہیں جبکہ 1600 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج سرحد پر لگی باڑ کی دوسری جانب سے اسنائپرز کا استعمال کرتی ہے جبکہ فضایہ کا بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

یاد رہے کہ 30 مارچ کو غزہ کی پٹی میں سرحدی باڑ پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 فلسطینی جاں بحق اور 1400 زخمی ہوگئے تھے جو 2014 کے بعد ایک روز میں پیش آنے والے بدترین واقعات ہیں۔

خیال رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی قبضے اور مقامی افراد کو بے دخل کرنے کے 70 برس پورے ہونے کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں اور 15 مئی کو وسیع پیمانے پر سرحدی باڑ کے ساتھ احتجاج کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔

اس واقعے کے بعد ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مزید کئی افراد جاں بحق ہوئے جس کے نتیجے میں ایک ہفتے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 28 ہوگئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں