اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو سرحدی باڑ سے دور رہنے کی تنبیہ کرتے ہوئے ائرکرافٹ سے پمفلٹ گرائے جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر انھوں نے حماس کے منتظمین کی ہدایات پرعمل کیں تو ان کی جان خطرے میں ہوگی۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ وہ ‘ہر طرح کی صورت حال کے لیے تیار ہیں’ اور غزہ کے رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ باڑ سے دور رہیں اور اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کریں اور ‘حماس جیسے دہشت گرد تنظیم کے احکامات پر عمل نہ کریں وہ آپ کی جان کے لیے خطرناک ہے’۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو جان کے خطرے کی دھمکی دیتے ہوئے پمفلٹ ایک ایسے وقت میں گرائے گئے ہیں جب وہ 30 مارچ سے سرحد پر بڑے پیمانے پر احتجاج کررہے ہیں۔

فلسطینیوں کی جانب سے جاری اس احتجاج کے دوران گزشتہ تین ہفتوں میں سرحدی باڑ کی دوسری جانب سے اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں 28 فلسطینی جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:یہ بھی پڑھیں: فلسطین: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 جاں بحق، 1400 سے زائد زخمی

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل کی سرحد کا دفاع کررہے ہیں، فوجیوں سمیت اسنائپرز صرف ‘فساد پھیلانے والوں’ کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ حماس حملوں کو چھپانے کے لیے عوامی احتجاج کو استعمال کررہی ہے۔

اسرائیلی کو امریکا سمیت دنیا بھر سے فلسطینی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے فائرنگ کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے اپنی فوج کو غیرمسلح مظاہرین پر مہلک کارروائیوں کی اجازت دی ہے۔

امریکی صدر کی مشرق وسطیٰ کی ٹیم کے رکن اور وائٹ ہاوس کے نمائندے جیسن گرین بلیٹ نے سوشل میڈیا میں اپنے پیغام میں کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ میں ‘بدترین صورت حال کے خلاف احتجاج کا حق حاصل ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ منتظمین کو پیغام پر توجہ دینی چاہیے نہ کہ فائربم اور دیگر اشیا کے ذریعے خطرناک احتجاج کیا جائے اور حفاظتی طور پر خود کو سرحد سے دور رکھیں کیونکہ اس احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتیں اور زخمیوں کی صورت میں بھاری قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔

یاد رہے کہ 30 مارچ کو غزہ کی پٹی میں سرحدی باڑ پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 فلسطینی جاں بحق اور 1400 زخمی ہوگئے تھے جو 2014 کے بعد ایک روز میں پیش آنے والے بدترین واقعات ہیں۔

خیال رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی قبضے اور مقامی افراد کو بے دخل کرنے کے 70 برس پورے ہونے کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں اور 15 مئی کو وسیع پیمانے پر سرحدی باڑ کے ساتھ احتجاج کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔

اس واقعے کے بعد ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مزید کئی افراد جاں بحق ہوئے جس کے نتیجے میں ایک ہفتے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 28 ہوگئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں