افغانستان میں 3 دھماکے، طلبہ، صحافیوں سمیت 40 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2018
افغان سیکیورٹی فورسز دھماکے کے مقام پر موجود ہیں — فوٹو: اے پی
افغان سیکیورٹی فورسز دھماکے کے مقام پر موجود ہیں — فوٹو: اے پی

افغانستان کے دارالحکومت کابل اور صوبہ قندھار کے ضلع دامان میں 3 بم دھماکوں میں طلبہ اور صحافیوں سمیت 40 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں غیر ملکی فوج کے قافلے پر خودکش حملے کے نتیجے میں قریب موجود 11 بچے ہلاک ہوئے۔

صوبائی پولیس کے ترجمان قاسم افغان نے بتایا کہ ’بارودی مواد سے بھری گاڑی کے حملے میں افغان اور غیر ملکی سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں سمیت 16 افراد زخمی بھی ہوئے۔‘

قندھار کے گورنر کے ترجمان سعید عزیز احمد عزیزی نے حملے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ ’زخمی ہونے والوں میں رومانیا کی فوج کے 5 اہلکار اور 2 افغان پولیس افسران بھی شامل ہیں۔‘

حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔

نیٹو کے افغانستان میں ریزولیوٹ سپورٹ مشن کا کہنا تھا کہ حملے میں رومانیا کے 8 فوجی اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ بچوں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت افغان شہری بھی ہلاک و زخمی ہونے والوں میں شامل ہیں۔

کابل میں دو دھماکے، صحافیوں سمیت 29 افراد ہلاک

دوسری جانب افغان دارالحکومت کابل میں 2 بم دھماکوں میں متعدد صحافیوں سمیت 29 افراد ہلاک اور 45 زخمی ہوگئے۔

عرب نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق پیر کی صبح افغان دارالحکومت کے علاقے ششدرک میں دھماکوں کی آواز سنی گئی۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق پہلے دھماکے میں خودکش حملہ آور نے افغانستان کی خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے دفتر کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق اس دھماکے کے 20 منٹ بعد دوسرا دھماکا ہوا، جس میں موقع پر موجود ریسکیو اہلکاروں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: کابل: ووٹر رجسٹریشن سینٹر پر خود کش حملہ، 57 افراد جاں بحق

اس حوالے سے افغان وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان دونوں حملوں میں کم از کم 29 افراد کے ہلاک اور 45 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ ان اموات میں اضافے کا امکان ہے۔

دوسری جانب فرانسیسی خبر رساں ادارے (اے ایف پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہلاک افراد میں ان کا فوٹو گرافر شاہ مرائی بھی شامل ہے جو دھماکوں کے وقت موقع پر موجود تھا۔

اس کے علاوہ مقامی نشریاتی ادارے طلوع نیوز کے مطابق اس واقعے میں دیگر دو صحافی بھی زخمی ہوئے ہیں۔

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ دوسرا دھماکا بھی خودکش تھا یا نہیں لیکن ان حملوں کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند گروپ داعش نے قبول کی ہے۔

ننگرہار میں دھماکا، ایک پولیس عہدیدار ہلاک

دریں اثناء افغان صوبے ننگرہار میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے بحسود ضلع کے کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ہلاک جبکہ ضلع کے ڈپٹی گورنر اور دیگر 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حادثہ صبح 7 بجکر 45 منٹ پر اس وقت ہوا جب ضلع گورنر کے کمپاؤنڈ کے قریب گاڑی دھماکا خیز مواد سے ٹکرا گئی۔

صوبائی گورنر آیت اللہ کے ترجمان نے دھماکے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس واقعے میں ’تین پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد زخمی بھی ہوئے‘ تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: صوبہ غزنی میں طالبان کا حملہ، ضلعی گورنر سمیت15 ہلاک

حکام کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں تاہم ابھی تک طالبان سمیت کسی گروہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 22 اپریل کو کابل میں ووٹر رجسٹریشن سینٹر کے باہر خود کش دھماکا ہوا تھا، جس میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 57 افراد جاں بحق اور 119 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 12 اپریل 2018 کو افغان صوبہ غزنی میں ضلعی حکومت کے کمپاؤنڈ پر طالبان کی جانب سے کیے گئے حملے میں ضلعی گورنر اور پولیس اہلکاروں سمیت سمیت 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ 2 اپریل کو افغان حکام نے ملک کے شمالی علاقے میں طالبان کے تربیتی کیمپ پر فضائی حملے میں 20 شرپسندوں کے ہلاک جبکہ متعدد کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں