کوئٹہ: پولیس اور فرنٹیئر کور کی جانب سے ضلع مستونگ کے پہاڑی علاقوں اسپلنچی اور قابو میں مشترکہ آپریشن کے دوران کالعدم لشکرِ جھنگوی کا کمانڈر مقصود احمد ہلاک ہو گیا۔

ایف سی سیکٹر کمانڈر بریگیڈئر تصور اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایف سی اور پولیس نے تین روز قبل کالعدم تنظیم کے خلاف مشترکہ آپریشن کیا۔

یہ پڑھیں: کوئٹہ میں فائرنگ، ہزارہ برادری کے دو افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے تلاش شروع کی تو پہاڑوں میں روپوش مسلح دہشت گردوں نے ایف سی کی گاڑیوں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ایک ایف سی اہلکار زخمی ہو گیا جسے کوئٹہ کے ملٹری ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

عبدالرزاق چیمہ نے تصدیق کی کہ ‘سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے مابین جھڑپ میں کالعدم تنظیم کا کمانڈر مقصود احمد ہلاک ہو گیا، وہ کراچی میں منگوپیر روڈ کا رہائشی تھا۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔

آئی جی کوئٹہ کا کہنا تھا کہ مقصود احمد کراچی اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز پردہشت گردوں کے پے درپے 3 وار

انہوں نے کہا کہ ‘لشکر جھنگوی کا مشتبہ کمانڈر اور اس کے ساتھی کوہ مہران کے مشکل ترین علاقے میں اپنے ٹھکانے بنانے کی کوشش بھی کررہے تھے‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اتوار کی رات جان محمد روڈ پر تین افراد کا قتل لسانی بنیادوں پر ہوا۔

بعد ازاں انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو تحفظ فراہم کرے گی۔

آئی جی کوئٹہ نے بتایا کہ ہزارہ ٹاؤن سمیت جان محمد روڈ، چرچ سے متصل علاقوں اور احساس مقامات پر سیکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد تعینات کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ہزارہ برادری نے احتجاج کے اختتام کو آرمی چیف کی ملاقات سے مشروط کردیا

انہوں نے بتایا کہ فوج کی نگرانی میں اسپیشل ٹریننگ مکمل کرنے والے 200 پولیس اہلکاروں کو شہر کے مختلف مقامات پر تعینات کیا جائے گا اور وہ موٹر سائیکل پر گشت بھی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو جنگ جیسے حالات کا سامنا ہے اور حکومت بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں امن قائم کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کررہی ہے۔


یہ خبر یکم مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں