سپریم کورٹ نے نجی نشریاتی ادارے جیو ٹی وی کے ملازمین کی 3 ماہ سے ادا نہ کی جانے والے والی تنخواہوں کے معاملے پر ادارے کی انتظامیہ کے معاہدے کے بعد کیس نمٹا دیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے صحافیوں اور میڈیا نملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے حوالے سے از خود نوٹس کی سماعت کی۔

معاملے پر عدالت کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی کے سربراہ اور جیو میں تنخواہوں کا تنازع کو حل کرنے والے صحافی حامد میر نے عدالت کو بتایا کہ ملازمین اور چینل انتظامیہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت 2 لاکھ سے کم تنخواہ رکھنے والے ادارے کے 90 فیصد ملازمین کی تنخواہیں ادا کردی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کی جیو کے ملازمین کو فوری تنخواہیں ادا کرنے کی ہدایت

ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں اگر تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی تو اس پر ملازمین کو مارک اپ بھی ادا کیا جائے گا۔

دیں اثناء جیو ٹی وی نیٹ ورک کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے چینل پر چلنے والے حکومت کے اشتہارات کا حکومت کو ادائیگیاں کرنے کا حکم دیا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بنیادی حقوق کا معاملہ نہیں ہے اور اس کے لیے علیحدہ درخواست دائر کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کا موقف سنے بغیر کیسے احکامات جاری کریں۔

یہ بھی پڑھیں: میر شکیل الرحمٰن کی تیسری مرتبہ عدم پیشی پر عدالت برہم

چیف جسٹس نے کیس کو نمٹاتے ہوئے ریمارکس دیے کہ حکومت ختم ہونے سے قبل پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے قانون میں تبدیلی کرنی ہے۔

خیال رہے کہ 16 اپریل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نجی میڈیا ادارے جیو میں 3 ماہ سے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر از خود نوٹس لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں