واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پورن اسٹار اسٹورمے ڈانیلز کو جنسی تعلقات کے بارے میں جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کو روکنے کے لیے ان کے ذاتی وکیل نے مہم کے فنڈز کے بجائے معاہدے کے ذریعے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر ادا کیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کے وکیل مائیکل کوہن نے اسٹورمے ڈینلز کو 2016 کی انتخابی مہم کے درمیان رقم کی ادائیگی کی۔

مزید پڑھیں: ایف بی آئی کا ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل کے دفتر پر چھاپہ

بعد ازاں ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ یہ فنڈز ایک نجی معاہدے کا حصہ تھے،جس میں رقم شامل تھی لیکن انہوں نے مہم کے فنڈز کے ساتھ کچھ نہیں کیا۔

ٹرمپ کی جانب سے کہا گیا کہ اس معاہدے کا استعمال جھوٹے اور بے بنیاد الزامات روکنے کے لیے کیا گیا اور اس سے پہلے ہی ایک لیٹر پر دستخط کیے گئے تھے، جس میں اسٹورمے ڈینلز نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ ان کا کوئی معاملہ نہیں لیکن ان کے وکیل اور پورن اسٹار نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس معاہدے میں مہم یا مہم کی شراکت کے پیسوں سے ٹرانزیکشن کرنے میں کوئی کردار نہیں، تاہم واپس ادائیگی کا دعویٰ بہت اہم ہے کیونکہ وکیل کی جانب سے ادائیگی کو غیر قانونی مہم کا حصے کے طور پر دیکھا جارہا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل مائیکل کوہن اس وقت فیڈرل بیورو آف انویسٹی کی تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں اور گزشتہ دنوں امریکی ایف بی آئی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے طویل عرصے سے ذاتی وکیل مائیکل کوہن کے روک فیلر سینٹر میں قائم دفتر اور پارک ایوینیو ہوٹل کے کمرے میں چھاپہ مار کر کاروباری اور ذاتی دستاویزات پر مشتمل ریکارڈ اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

ایف بی آئی کی جانب سے تضبط کیے گئے دستاویزات میں پورنو گرافک فلم کی اداکارہ کو کی جانے والی ادائیگیوں کا ریکارڈ بھی شامل تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں