اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بلوچستان کے ضلع خاران میں 6 مزدوروں کے قتل پر ازخود نوٹس لےلیا۔

جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے چیف سیکریٹری اور آئی جی بلوچستان کو طلب کرلیا، از خود نوٹس کی سماعت 11 مئی کو سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں ہوگی۔

علاوہ ازیں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کوئٹہ چرچ حملے کے متاثرین کو امداد نہ ملنے کا بھی نوٹس لے لیا اور چیف سیکریٹری سے جواب طلب کرلیا، اس نوٹس کی سماعت بھی 11 مئی کو کوئٹہ رجسٹری میں ہوگی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: شرپسندوں کی فائرنگ سے 6 مزدور جاں بحق

خیال رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع خاران کے علاقے لیجے میں نامعلوم مسلح شرپسندوں کی فائرنگ سے 6 مزدور ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ مزدور علاقے میں قائم ایک موبائل ٹاور پر کام کررہے تھے کہ مسلح شر پسندوں نے ان پر فائرنگ کردی تھی۔ اس واقعے کے بارے میں لیویز ذرائع نے بتایا تھا کہ شرپسند عناصر فائرنگ کرنے کے بعد جائے وقوع سے فرار ہو گئے تھے۔

لیویز ذرائع نے بتایا تھا کہ ہلاک ہونے والے مزدوروں کا تعلق صوبہ پنجاب سے تھا۔

یاد رہے کہ صوبہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جو فرقہ وارانہ کشیدگی اور شدت پسندوں کی سرگرمیوں کا شکار ہے۔

یہاں مختلف تعمیراتی کاموں میں مصروف مزدوروں، سرکاری افسران اور حکومتی عہدیداروں کے اغوا اور قتل کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: فائرنگ سے 4 مزدور جاں بحق

واضح رہے کہ بلوچستان میں متعدد کالعدم گروپ اور علیحدگی پسند بلوچ تنظیمیں بھی مسلح کارروائیوں میں مصروف ہیں، ان کارروائیوں میں عام شہریوں سمیت سیکڑوں لیویز، ایف سی اور پولیس اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

صوبے کی انتظامیہ نے ان دہشت گرد گروپوں کے خلاف آپریشنز اور کارروائیوں کا آغاز کررکھا ہے جس کے نتیجے میں سیکڑوں کی تعداد میں دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا جاچکا ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ صوبائی انتظامیہ نے متعدد مرتبہ اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' ملوث ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں