پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے فوری عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا ایک وفاقی وزیر پر حملہ کوئی معمولی بات نہیں اور جو گولی انہیں لگی وہ جان لیو بھی ہوسکتی تھی'۔

انہوں نے احسن اقبال پر حملہ کرنے والے شخص عابد حسین کی دورانِ تفتیش بنائی جانے والی ویڈیو کو لیک کرنے پر بھی سوالیہ نشان اٹھایا اور کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیں کہ آیا کیسے یہ ویڈیو پبلک ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حملہ آور جو کوئی بھی ہے، مگر اس طرح تفتیش کی ویڈیو کا وائرل ہونا ہمارے لیے شرم کی بات ہے اور یقیناً بہت بڑی غفلت ہے'۔

مزید پڑھیں: وزیرداخلہ پرحملہ: ملزم کا تحریک لبیک کا رکن ہونے کا اعتراف، ڈی سی نارووال

ترجمان پنجاب حکومت نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے قومی ایکشن پلان کے تحت حکومت کو فوری طور پر ایپکس کیمٹی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ساتھ ایک آل پارٹیز کانفرنس کروانی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عام انتخابات اب بہت قریب ہیں اور سب جماعتوں کے رہنماؤں کو اس طرح کی پبلک میٹنگز میں جانا ہے، لہذا یہ وہ اقدامات ہیں جن کو ترجیحی بنیادوں پر کرنے کی ضرورت ہے'۔

اس سوال پر کہ ایک جانب نواز شریف خلائی مخلوق سے خوفزدہ ہیں تو دوسری جانب ایسے واقعات ہورہے ہیں تو کیا نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس نہیں بلایا جاسکتا؟ تو ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر زیادہ بات نہیں کرسکتے، کیونکہ جو حال ہی میں بیانات سامنے آئے ہیں ان سے متعلق ان کے پاس کوئی ٹھوس وضاحت موجود نہیں، تاہم اس وقت ہر ایک کو عقلمندی کے ساتھ کام لینا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہمیں ان واقعات کو نظر انداز نہیں کرنا کیونکہ ہمارے پاس 2013 کے انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) جیسی جماعت کی ایک مثال موجود ہے جیسے جانی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا'۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز وزیرِ داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے سے متعلق ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) نارووال کی جانب سے چیف سیکریٹری پنجاب کو ارسال کیے گئے خط میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملزم کا تعلق تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال قاتلانہ حملے میں زخمی

ڈپٹی کمشنر نارووال کی جانب سے لکھے گئے خط میں بتایا گیا کہ ملزم کا نام عابد حسین ولد محمد حسین ہے جو ضلع نارووال کی تحصیل شکرگڑھ کے گاؤں ویرام سے تعلق رکھتا ہے، اور اس کا تعلق گجر برادری سے ہے۔

ڈی سی نارووال کے مطابق ملزم نے اپنا تعلق تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے ظاہر کیا ہے اور بتایا ہے کہ اس نے ختمِ نبوت سے متعلق متنازع ترامیم کے معاملے پر وزیرِ داخلہ کو نشانہ بنایا۔

یاد رہے کہ 6 مئی کو نارووال کے علاقے کنجروڑ میں وزیرِ داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔

احسن اقبال کو زخمی حالت میں فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال (ڈی ایچ کیو) نارووال لے جایا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی گئیں جس کے بعد وفاقی وزیر کو لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

حملہ آور نے احسن اقبال پر 15 گز کی دوری سے فائرنگ کی تھی تاہم وہ جیسے ہی دوسری گولی چلاتا، اس سے قبل وہاں موجود لوگوں اور سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے پکڑ لیا۔

پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرکے اس کے پاس موجود پستول کو قبضے میں لے لیا، بعدِ ازاں ملزم کو پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں