پاکستان مسلم لیگ (ن) سے علیحدگی کے بعد دیگر سینئر سیاست دانوں کے ساتھ مل کر جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کی بنیاد رکھنے والے اراکین نے معاہدہ طے پانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں تحریک انصاف اور جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے صدر خسرو بختیار نے دستخط کیے۔

اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کے علاوہ پارٹی رہنما اور سابق رکنِ اسمبلی جہانگیر ترین بھی موجود تھے اور جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کی قیادت موجود تھی۔

خسرو بختیار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے میر بلخ شیر مزاری کی تعریف کی اور انھیں تحریک انصاف میں شمولیت پر خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ میر بلخ شیر مزاری ایک قابلِ احترام سیاست دان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ پاکستان میں 3، 3 مرتبہ وزیرِ اعظم رہے ہیں وہ اب بھی کہتے ہیں کہ وہ ملک میں تبدیلی لائیں گے۔

—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں اس لیے تبدیلی لانا چاہتے ہیں تاکہ لوگ اپنی زندگی کے فیصلے کر سکیں، اور لوگوں کو تب ہی گورننس ملے گی جب اختیارات بلدیاتی حکومتوں کو دیے جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ تک اختیارات کی منتقلی کا آغاز جنوبی پنجاب سے کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں گزشتہ 20 سال سے جنوبی پنجاب جارہا ہوں، اور وہاں پر محرومیاں دیکھ رہا ہوں کیونکہ اشرافیہ کی زیادہ تر توجہ لاہور پر ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے 7 ارکان اسمبلی مستعفی، نیا ’محاذ‘ بنانے کا اعلان

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ صوبہ بنانا اتنا آسان نہیں ہے لیکن ان کی پارٹی اس کے لیے ابھی سے ہی ایک کمیٹی بنا رہی ہے تاکہ ان رکاوٹوں کا جائزہ لے سکے جو ایک صوبہ بنانے کے عمل میں حائل ہوتی ہیں۔

کراچی کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ شہرِ قائد میں ایک بااختیار میئر نہیں ہے، اسی وجہ سے کراچی کی حالت انتہائی خراب ہے۔

خلائی مخلوق کے حوالے سے ایک سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اگر اس مخلوق کے بارے میں معلوم کرنا ہے تو اصغر خان کیس کو کھول دیں۔

فاٹا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں گزشتہ 15 سال سے جاری جنگ کی وجہ سے ان کی حکومت کا نظام ختم ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: صوبہ بہاولپور و جنوبی پنجاب کیلئے اپوزیشن نے ساتھ نہیں دیا، اویس لغاری

انھوں نے کہا کہ فاٹا کے لوگ جب کراچی اور لاہور جیسے شہروں میں جاتے تھے تو انھیں بطور دہشت گردوں دیکھا جاتا تھا اور ان کے ساتھ پولیس بھی دوبرا رویہ اپنایا کرتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے نوجوان قومی دھارے میں شامل ہونے کا جو مطالبہ کر رہے ہیں وہ بالکل ٹھیک ہے۔

سیاسی اتحاد کے حوالے سے تمام افواہوں کو رد کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا جمعیت علمائے اسلام (س) کے علاوہ کسی دوسری جماعت کے ساتھ اتحاد کا ارادہ نہیں ہے۔

عمران خان نے واضح کیا کہ آئندہ انتخابات میں تحریک انصاف کی جانب سے ٹکٹ میرٹ پر دیے جائیں گے اور ٹکٹ وہ خود دیں گے۔

قبلِ ازیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے رہنما خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آزادی کے بعد پہلی مرتبہ ایک نیا صوبہ بنے گا جس کی وجہ سے پاکستان کی اکائیوں میں توازن آئے گا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) جنوبی پنجاب کو نیا صوبہ نہیں بنانا چاہتی، طاہر اقبال

خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ کئی دہائیوں سے نا انصافی ہوتی رہی اور تختِ لاہور والوں نے اس علاقے کی ترقی پر کوئی توجہ نہ دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پر تنقیدی وار ہوئے لیکن پھر بھی تحریک انصاف نے ہمیں اپنے منشور کا حصہ بنایا۔

سابق رکنِ اسمبلی کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کے صوبہ بننے سے پاکستان مضبوط ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل نئی سوچ سے وابستہ ہے، جنوبی پنجاب کے عوام اب محکومی کی زندگی نہیں گزارنا چاہتے ہیں۔

خسرو بختیار نے کہا کہ ہمارے ساتھ ناانصافیاں ہوتی رہی ہیں، آج ہم تبدیلی کے لیے متحد ہوئے ہیں۔

پی ٹی آئی کی جانب سے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے تمام رہنماؤں کو الیکشن 2018 میں ٹکٹ دینے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 5 ارکان قومی اسمبلی اور 2 ارکان صوبائی اسمبلی نے عام انتخابات سے قبل پارٹی سے انحراف کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کا بھی مطالبہ کر دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں