کراچی: وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے بجٹ تجاویز کی کابینہ سے منظوری کے بعد آئندہ مالی سال 19-2018 کے لیے صوبے کا 11 کھرب 44 ارب 44 کروڑ روپے کا بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ سے منظوری بجٹ تجاویز صوبائی اسمبلی میں پیش کیں۔

بجٹ پیش کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ رواں سال صوبائی حکومت نے پورے مالی سال کے لیے بجٹ تجاویز تیار کی ہیں، لیکن ایوان سے درخواست ہے کہ وہ یکم جولائی سے 30 ستمبر 2018 تک صرف تین ماہ کے اخراجات کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق ہمیں پورے مالی سال کا بجٹ منظور کرنے کا اختیار حاصل ہے، تاہم پارٹی کے اصولوں کے پیش نظر وہ سمجھتے ہیں کہ یہ آنے والی حکومت کا حق ہے کہ وہ آئندہ مالی سال کے باقی نو ماہ کے اخراجات پیشک رے۔

سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آمدنی کا ہدف 11 کھرب 20 ارب روپے مقرر کیا ہے، جبکہ بجٹ خسارے کا ہدف 22 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ وفاقی، صوبائی اور غیرملکی فنڈنگ پر مشتمل مجموعی ترقیاتی بجٹ کے لیے 3 کھرب 44 ارب روپے جبکہ صوبے کی غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 7 کھرب 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

سندھ کو وفاقی محاصل سے 6 کھرب 65 ارب روپے ملیں گے، اس کے علاوہ بجٹ میں صوبائی وصولیوں کا ہدف ایک کھرب 20 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: 59 کھرب 32 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

مراد علی شاہ نے کہا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو ٹیکس فری قرار دیتے ہوئے اس میں کسی بھی طرح کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز نہیں دی۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 2 کھرب 44 ارب روپے سے 2 کھرب 82 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے 30 ارب روپے جبکہ 50 ارب روپے اگلی حکومت کی نئی اسکیموں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال میں 105 ارب روپے سیکیورٹی پر خرچ کیے جائیں گے، جبکہ بلدیاتی حکومتوں کو 72 ارب روپے ملیں گے۔

اس کے علاوہ کراچی شہر میں شاہراہوں، پلوں، فلائی اوورز اور انڈرپاسز کی تعمیر کے لیے 15 ارب روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

FAISAL MEMON May 11, 2018 11:38am
unskilled worker/mill worker minimum wages matter is still missing or Minimum wage matter left ‘untouched’ in both budget announcements. very sad