چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کراچی اور حیدرآباد میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے سی ای او طیب ترین سے لوڈ شیڈنگ کا شیڈول طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران کے الیکٹرک کے سی ای او طیب ترین اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے سربراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے طیب ترین پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سنا ہے آپ کراچی کے شہریوں کو بجلی نہیں دے رہے ہیں؟ کیا کوئی مسئلہ ہے؟

مزید پڑھیں: کراچی میں بجلی کا جاری بحران: قومی اسمبلی سے اپوزیشن کا واک آؤٹ

کے الیکٹرک کے سی ای او نے بتایا کہ 18 یونٹس میں سے 2 میں مسئلہ ہوا ہے، خرابی دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے اسفتسار کیا کہ اگر کوئی مسئلہ ہے تو کیا شہریوں کو جہنم میں ڈال دیں؟ کیا شہریوں کو آپ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ روز میڈیا پر دیکھ رہا ہوں، شہری بلبلا رہے ہیں، اگر کوئی خرابی آگئی ہے تو اس کا متبادل نظام ہونا چاہیے۔

اس پر طیب ترین نے بتایا کہ 2 ہفتوں میں مطلوبہ پرزے باہر سے آجائیں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ایسے پرزے نہ منگوائیں، جس کی ضرورت نہیں، پی آئی اے نے ایسے پرزے بھی منگوا لیے تھے، جن کے جہاز ہی نہیں ہیں۔

طیب ترین نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت شہر میں 3200 میگاواٹ کی ضرورت ہے جبکہ 2650 میگا واٹ پیدا کر رہے ہیں، اوسطاً طلب 2900 میگا واٹ ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 17 مئی سے رمضان المبارک کا مہینہ آرہا ہے، کراچی کے لوگ رمضان میں کیا کریں گے، کراچی والے تو شدید گرمی میں مارے جائیں گے، یہ تو مجرمانہ غفلت ہے، کیوں نہ آپ کے خلاف کارروائی کی جائے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے؟ جس پر طیب ترین نے بتایا کہ کچھ علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا شیڈول ہے۔

اس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیا لوڈ شیڈنگ بھی اپنی مرضی سے کرتے ہیں؟ لوڈ شیڈنگ کی اجازت کون سی اتھارٹی سے لیتے ہیں؟

دوران سماعت چیف جسٹس نے طیب ترین کو ہدایت کی کہ آپ 20 مئی تک تمام صورتحال سے آگاہ کریں اور لوڈشیڈنگ کا شیڈول بھی عدالت میں پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بجلی کا بحران: کے الیکٹرک اور سوئی سدرن کے نمائندے طلب

دوسری جانب عدالت میں سماعت کے چیف جسٹس نے حیسکو کے سربراہ کی سرزنش کی۔

دوران سماعت حیسکو کے سربراہ نے بتایا کہ کنڈا ڈالنے اور بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں، اس پرجسٹس ثاقب نثار نہ ریمارکس دیئے کہ اگر لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوئی تو آپ کے گھر پر 12 گھنٹے بجلی بند کردیں گے اور جنریٹر چلانے کی بھی اجازت نہیں دیں گے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے حوالے سے جامع پلان تیار کیا جائے اور بجلی چوری کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں