پاکستان ہاکی ٹیم کے سابق کپتان، گول کیپر، اولمپیئن اور ملک کو عالمی چیمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے منصور احمد طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے۔

منصور احمد کچھ عرصے سے دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور وہ قومی ادارہ برائے امراض قلب میں زیر علاج تھے۔

اطلاعات کے مطابق ہفتے کی صبح منصور احمد کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی، جس پر انھیں انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کیا گیا جہاں ان کا انتقال ہوگیا۔

مزید پڑھیں: آفریدی کا عظیم گول کیپر منصور کے علاج کے اخراجات اٹھانے کا اعلان

خیال رہے کہ منصور احمد کو ڈیڑھ سال قبل دل کا عارضہ لاحق ہوا تھا اور انھوں نے 22 اپریل کو بھارت جا کر ٹرانسپلانٹ کرانے کے لیے ویزے کی درخواست دی تھی، تاہم طبیعت کی ناسازی کے باعث ڈاکٹروں نے انھیں سفر کرنے سے منع کیا تھا۔

سابق قومی کپتان منصور احمد 1968 میں کراچی میں پیدا ہوئے اور 1970 کی دہائی میں تعلیم کے ساتھ ساتھ ہاکی کھیلنے کا آغاز بھی کیا۔

1985 میں انہوں نے اپنا پہلا جونیئر ورلڈ کپ کھیلا جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور پاکستان کے لیے بے پناہ اعزاز حاصل کیے۔

یہ بھی پڑھیں: ہاکی میں نئی روح کیسے پھونکی جائے؟

1986 میں پاکستان کی سینئر ٹیم کے لیے منتخب ہوئے اور ایشین گیمز میں سلور میڈیل حاصل کیا، مرحوم منصور احمد نے 14 سالہ کیریئر میں 338 انٹر نیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی۔

منظور احمد نے ہاکی میں بے شمار اعزازات حاصل کیے، 1988 میں انہیں صدارتی ایوارڈ جبکہ 1994 میں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔

مرحوم منصور احمد نے 3 مرتبہ اولمپکس اور عالمی مقابلوں میں نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا اور 1990 کے عالمی کپ میں سلور اور 1994 کے عالمی کپ میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔

مزید پڑھیں: جب پاکستان 4 کھیلوں کا حکمران بنا

انہوں نے 1990 کے ایشین گیمز میں گولڈ میڈل جبکہ 1992 کے اولمپکس میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا، اس کے علاوہ انہیں 4 مرتبہ دنیا کے نمبر 1 گول کیپر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں