اسلام آباد: امریکا میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہمشیرہ فوزیہ صدیقی نے بیرون ملک زیر حراست پاکستانی شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ، حکومتِ پاکستان کو اسں حوالے سے جامع پالیسی مرتب کرنے کی ہدایت کرے۔

واضح رہے پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی سپاہیوں اور ایف بی آئی ایجنٹس پر فائرنگ کے الزام میں جولائی 2008 میں گرفتار کیا گیا تھا انہیں 2010 میں 86 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، عافیہ کو کارسویل، ٹیکساس میں فیڈرل میڈیکل سینٹر میں رکھا گیا ہے جہاں وہ ایک خصوصی یونٹ کی قید میں ہیں۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی جو عافیہ موومنٹ کی سربراہ اور ہارورڈ سے تعلیم یافتہ نیورولوجسٹ ہیں، نے سپریم کورٹ میں دائر کردہ اپنی پٹیشن میں بیرون ملک قید پاکستانیوں کی حالت زار پر روشنی ڈالی۔

یہ بھی پڑھیں: ’عافیہ صدیقی کی وطن واپسی ممکن نہیں‘

درخواست سپریم کورٹ سے اس معاملے پر توجہ دینے کی استدعا کی گئی کہ کہ اگر پاکستانی حکومت کی جانب سے سفارتی سطح پر کوششیں کی جاتیں تو بیرون ملک زیر حراست افراد کو رہا کروایا جاسکتا تھا۔

پٹیشن میں بتایا گیا کہ کئی پاکستانی معمولی نوعیت کے جرائم پر بیرون ملک میں قید ہیں اور انہں پاکستانی حکومت کی جانب سے بھی کسی قسم کی مدد یا تعاون حاصل نہیں۔

پٹیشن میں درخواست گزار کی جانب سے وزارت داخلہ، خارجہ اور قانون کے سیکریٹریز کے ذریعے حکومت پاکستان، اوورسیز پاکستانیوں، شعبہ انسانی وسائل کی ترقی اور حسین حقانی کو بھی فریق بنایا گیا۔

پٹیشن میں اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا گیا کہ حکومت سپریم کورٹ کے 20 مئی 2010 کے فیصلے میں دی گئی ہدایات پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہوچکی ہے جو بیرون ملک قید پاکستانیوں کی رہائی اور وطن واپسی کے لیے مربوط نظام تشکیل دینے کے حوالے سے تھی۔

مزید پڑھیں: عافیہ صدیقی کے گھر پر نامعلوم افراد کا حملہ

پٹیشن میں کہا گیا کہ ’مجھے یقین ہے یہ عدالت ایک آئینی ادارہ ہے اور پاکستانی شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ پر یقین رکھتی ہے‘۔

پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ حکومت کو بیرون ملک قید پاکستانیوں کو قانونی مدد فراہم کرنے اور اس سلسلے میں بین الاقوامی معاہدوں، جیسے سزا یافتہ افراد کو منتقل کرنے کا کنوینشن اور امریکا میں سزا بھگتنے والے غیر ملکی افراد کے کنوینشن کی توثیق کے احکامات دیئے جائیں۔

پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ حکومت پاکستان کو ہدایت دی جائے وہ قیدیوں کی امریکا منتقلی کو اس وقت تک کے لیے معطل کردے جب تک ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو پاکستانی حکام کے حوالے نہ کردیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں؛پاکستان ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کی درخواست کرے گا

جبکہ پاکستانی حکومت کو ڈاکٹر عافیہ کی حالت اور صحت پر فوری طور پر تازہ ترین معلومات مہیا کرنی چاہیے، کہ وہ زندہ بھی ہیں یا ان کا انتقال ہوچکا ہے؟ اور آزادانہ ذرائع سے ان کی ذہنی و جسمانی حالت کی تصدیق کی جانی چاہیے۔

درخواست میں عدالت پر زور دیا گیا کہ وہ حکومت پاکستان پر ڈاکٹر فوزیہ کے امریکی ویزے میں تعاون فراہم کرنے کے لیے احکامات جاری کریں، تا کہ وہ امریکا میں قید اپنی بہن سے ملاقات کے لیے جاسکیں۔

پٹیشن میں ڈاکٹر عافیہ کی صحت کی جانچ کے لیے طبی ماہرین پر مشتمل کمیٹی کے قیام کا بھی مطالبہ کیا گیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 15 مئی 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں