پاکستان سمیت دنیا بھر میں رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا ہے اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ اس مرتبہ روزے کا دورانیہ تقریباََ 15 گھنٹے سے زائد ہوگا جبکہ موسم بھی انتہائی گرم ہوگا۔

اور اس کو دیکھتے ہوئے سحری کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

ویسے بھی سحری کھانا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور باعث برکت بھی مانی جاتی ہے جو صحت کو بھی فائدہ پہنچاتی ہے۔

مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ سحری میں کیا کھانا چاہیے اور کیا نہیں کھانا چاہیے؟

ویسے یہ ضرور جان لیں کہ سحری میں بہت زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہیے ورنہ معدے کے مختلف مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

سحری میں کیا کھانا چاہیے؟

سحری کے وقت کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذائیں جیسے روٹی اور آلو وغیرہ فائدہ مند ہوتی ہیں جو کہ ہضم ہونے میں زیادہ وقت لیتی ہیں جبکہ جسمانی توانائی کو دیر تک برقرار رکھتی ہیں۔

فائبر سے بھرپور پھل اور اجناس جیسے کیلے، سیب اور جو وغیرہ بھی دیر تک پیٹ کو بھرے رکھتے ہیں جبکہ قبض سے بچانے میں بھی مدد دیتے ہیں، تاہم ان کی زیادہ مقدار کھانے سے گریز کرنا چاہیے، ورنہ پیاس زیادہ لگتی ہے۔

پروٹین سے بھرپور غذا کو بھی سحری کا حصہ بنانا چاہیے جن میں انڈے، چکن، دہی اور دالیں وغیرہ قابل ذکر ہیں، پروٹینز روزے دار کو جسمانی طور پر متحرک رہنے کے ساتھ ساتھ جسمانی توانائی کو بھی برقرار رکھتے ہیں۔

زیادہ پانی والی غذائیں اور مشروبات وغیرہ بھی سحری کا حصہ بنائے جاسکتے ہیں، کھیرے، ٹماٹر اور پانی وغیرہ دن بھر میں جسمانی طور پر سست نہیں ہونے دیتے۔

کیا نہیں کھانا چاہیے؟

ایسی غذاﺅں سے گریز کریں جو بہت زیادہ مرچوں یا مصالحے دار ہوں، ان کے استعمال سے سینے میں جلن یا معدے میں تیزابیت اور بدہضمی کا خطرہ بڑھتا ہے۔

سحری میں زیادہ چائے پینے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ کیفین سے جسم میں پانی کی سطح کم ہونے سے پیاس بڑھتی ہے۔

اسی طرح نمکین غذاﺅں سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے جسم میں پانی کی کمی کا امکان پیدا ہوتا ہے۔

زیادہ میٹھی اشیاء کھانے سے بھی گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ بہت تیزی سے ہضم ہوتی ہیں جس سے کچھ گھنٹے بعد ہی بھوک لگنے لگتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں