اپنی غذا میں نمک کی مقدار کو کنٹرول میں رکھ کر فشار خون کی روک تھام ممکن ہے جو کہ امراض قلب، ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیلئر اور فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ایشین ہارٹ انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ فشار خون یا عرف عام ہائی بلڈ پریشر ایسا عارضہ ہے جس کے دوران خون کی شریانوں میں دباﺅ مسلسل بڑھتا ہے۔

مزید پڑھیں : زیادہ نمک کھانا ذیابیطس کا خطرہ بڑھائے

تحقیق کے مطابق امراض قلب اور فالج کے خطرے کو کم کرنے کے لیے بالغ افراد کو روزانہ نمک کی مقدار کو 2 گرام سے بھی کم کردینی چاہئے یا ایک چائے کے چمچ کے برابر نمک کا استعمال کریں۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ فشار خون کے نتیجے شریانوں کے امراض لاحق ہوتے ہیں اور یہ بیشتر افراد کو معلوم ہے کہ زیادہ نمک کھانا ان شریانوں کو نقصان پہنچاسکتا ہے جو دل کی جانب جاتی ہیں۔

ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ براعظم ایشیاءمیں 50 فیصد بالغ افراد ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں اور اس کی بڑی وجہ نمک کا زیادہ استعمال ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ زیادہ نمک کے استعمال سے ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہونا گردوں کو نقصان پہنچانے سمیت امراض قلب اور فالج کا باعث بننے والا سب سے خطرناک عنصر ہے۔

یہ بھی پڑھیں : وہ عام غذائیں جن میں نمک کی مقدار بہت زیادہ

اور زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ پھلوں اور سبزیوں سمیت صحت بخش غذا کا استعمال بھی زیادہ نمک کے استعمال سے ہونے والے نقصان کی تلافی نہیں کرپاتا۔

اس نئی تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ فشار خون مردوں اور خواتین دونوں میں بانجھ پن کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے جبکہ جلد کے متاثر ہونے کا بھی امکان ہوتا ہے۔

تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل ہائپرٹینشن میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں