ہر مرتبہ کامن ویلتھ گیمز کے بعد غیرترقی یافتہ ملکوں کے کھلاڑی لاپتہ ہو جاتے ہیں اور اس مرتبہ آسٹریلیا میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز کے بعد بھی کم و بیش 50 ایتھلیٹس پھر سے لاپتہ ہو گئے ہیں۔

کامن ویلتھ گیمز کے بعد تقریباً 50 ایتھلیٹس آسٹریلیا میں غیرقانونی طور پر غائب ہو گئے ہیں جبکہ 200 سے زائد دیگر ایتھلیٹس کے پاس ویزا موجود ہے جو پناہ گزین کے طور پر درخواست دیں گے۔

گیمز کے بعد افریقہ سمیت دیگر خطوں سے تعلق رکھنے والے درجنوں ایتھلیٹس کے غائب ہونے کے بعد آسٹریلیا نے خبردار کیا تھا کہ وہ ان تمام لوگوں کو ملک بدر کر دیں گے جو غیرقانونی طور پر مقیم ہوں گے۔

محکمہ داخلہ کی ملیسا گولٹھلی نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کا غائب ہونے والے ایتھلیٹس سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا لیکن ہمیں معلوم ہے کہ انہوں نے ملک نہیں چھوڑا اور ابھی بھی آسٹریلیا میں موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مزید 205 میں سے 190ایتھلیٹس اور آفیشلز نے قانونی طریقے سے ویزا کے حصول کے لیے درخواست دی ہے جبکہ بقیہ افراد کاروباری یا دیگر کاموں کی وجہ سے ویزا کی درخواست دے رہے ہیں۔

آسٹریلیا میڈیا کے مطابق جن ملکوں کے کھلاڑی مبینہ طور پر غائب ہوئے ہیں ان کا تعلق یوگنڈا، سیرا لیون، روانڈا اور دیگر افریقی ملکوں سے ہے۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی عالمی مقابلے میں شرکت کرنے والے ایتھلیٹس اپنے ملک واپس جانے کے بجائے اسی ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم ہو گئے ہوں۔

2012 کے لندن اولمپکس میں 21ایتھلیٹس اور کوچز غائب ہو گئے تھے اور آج تک نہیں مل سکے جبکہ اسی عرصے میں 80 سے زائد ایتھلیٹس نے پناہ کی درخواستیں دائر کی تھیں۔

اس طرح 2006 کے کامن ویلتھ گیمز کے بعد بھی 40سے زائد ایتھلیٹس غائب ہو گئے تھے یا انہوں نے آسٹریلیا میں پناہ کی درخواست دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں