’اگر ٹیلنٹ کو سراہا جاتا تو آج میں بہت بڑا اسٹار ہوتا‘

اپ ڈیٹ 22 مئ 2018
انو کپور گزشتہ 4 دہائیوں سے ہندی سینما کا حصہ ہیں —۔
انو کپور گزشتہ 4 دہائیوں سے ہندی سینما کا حصہ ہیں —۔

بھارتی اداکار انو کپور گزشتہ 4 دہائیوں سے ہندی فلموں میں اپنی شاندار پرفارمنسز سے شائقین کو محظوظ کررہے ہیں۔

بولی وڈ فلمز ’مسٹر انڈیا‘ (1987)، ’7 خون معاف‘ (2011)، ’وکی ڈونر‘ (2012) اور ’جولی ایل ایل بی 2‘ (2017) میں انو کپور نے بہترین کام کرکے مداحوں کو دل جیتا۔

ان کے علاوہ انو کپور کئی مضبوط کہانیوں پر مبنی فلموں میں بھی کام کرچکے ہیں، جن میں ’چمیلی کی شادی‘ اور ’ایک روکا ہوا فیصلہ‘ شامل ہیں۔

جہاں آج بھی مضبوط کہانیوں پر مبنی فلموں کو سینما میں زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور ایسا سوچا جاتا ہے کہ اچھی فلموں سے ہی اسٹار بنتا ہے، وہیں انو کپور کی سوچ اس سے برعکس ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق انو کپور کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’یہ سب کہنے کی باتیں ہیں، اسٹار ہی چلتا ہے بھائی، اکشے کمار اکشے کمار ہے، سلمان خان، سلمان خان ہے، اگر مضبوط کہانیاں ہی سب کچھ ہوتی، یا ٹیلنٹ کو سراہا جاتا، تو انو کپور یعنی میں یقیناً ایک بہت بڑا اسٹار ہوتا، یہ سب باتیں بکواس ہیں، اسٹارز ہمیشہ سب سے اہم رہیں گے‘۔

62 سالہ اداکار نے مزید کہا کہ ’اسٹار ہونے کا مطلب ہی یہی ہے کہ ان کو پیسا کمانا ہے، سیدھی طرح سے، یہ غلط بات نہیں ہے، اب اسٹارز جانتے ہیں کہ صرف اسکرین پر (ڈھشوم ڈھشوم) کرنے سے وہ نہیں چل پائیں گے، تو اب وہ اچھی کہانیوں پر بنائی جانے والی فلموں پر نظر ڈال رہے ہیں، انڈین سینما صرف تب ہی تبدیل ہوگا جب انڈین سوسائٹی تبدیل ہوگی‘۔

انو کپور نے یہ بھی کہا کہ بولی وڈ اداکاروں کی ہولی وڈ جانے کی واحد وجہ وہاں ملنے والی مقبولیت اور پیسا ہے، تاہم اداکار نے کہا کہ اس کو حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھنے میں کوئی برائی نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں