لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بانی رکن فوزیہ قصوری نے پارٹی رکنیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اپنی جماعت سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔

فوزیہ قصوری نے اپنے استعفے میں شکوہ کیا کہ ’چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جماعت کی باگ دوڑ ایسے افراد کو تھمادی، جن کے خلاف میں پارٹی کے قیام سے لے کر اب تک جدوجہد کررہی ہوں‘۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہوئے ہوئے فوزیہ قصوری کا کہنا تھا کہ 2013 سے تحریک انصاف جس سمت میں گامزن ہے وہ اس سے قطعی مطمئن نہیں ہیں، اور نہ ہی اب یہ جماعت پاکستان میں تبدیلی کے خواہشمند عوام کی امنگووں کی ترجمانی کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوزیہ قصوری کا ‘نئے پاکستان’ کو الوداع

اپنے استعفیٰ میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جماعت اب کارکنان کے بجائے انتخابات میں کامیاب ہونے والے افراد کو ترجیح دے رہی ہے، جبکہ کارکنان جماعت کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دیتے ہیں، افسوس یہ معاملات تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہیں۔

اس ضمن میں انہوں نے عمران خان پر زور دیا کہ ان کا استعفیٰ منظور کیا جائے اور وہ مزید تحریک انصاف کے اقدامات کا دفاع کرنے سے قاصر ہیں۔

اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’فوزیہ قصوری نے استعفیٰ اس لیے دیا کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ ممکنہ طور پر انہیں پارٹی سے نکالا جاسکتا ہے‘۔

مزید پڑھیں: فوزیہ قصوری دوبارہ پی ٹی آئی میں شامل

انہوں نے انکشاف کیا کہ اخبارات میں تحریک انصاف کی مخالفت میں مضمون لکھنے پر فوزیہ قصوری کو شو کاز نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔

جب فواد چوہدری سے فوزیہ قصوری کے اس الزام کے بارے میں سوال کیا گیا کہ تحریک انصاف پہلے سے منتخب افراد کو ترجیح دے رہی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ایسے کسی فرد کو پارٹی میں شامل نہیں کیا گیا جو نیب یا کسی عدالت میں بدعنوانی کے مقدمے کا سامنا کررہا ہو۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 24 مئی 2018 کو شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں