یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ سورج کی روشنی آپ کی جلد کے لیے نقصان دہ ہے جس سے تحفظ کے لیے سن اسکرین کی ضرورت پڑتی ہے، مگر کبھی آپ نے سوچا کہ آنکھوں پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

اس وقت کیا ہوگا جب سورج کو براہ راست دیکھا جائے ؟

ستاروں کو دیکھا جائے، سورج پر تحقیق کی جائے یا سیاروں کے بارے میں جاننے کی کوشش کی جائے، صدیوں سے انسان آسمانوں کو دیکھ رہا ہے، مگر کچھ چیزوں کو دیکھنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

مثال کے طور پر ایک سائنسدان نے ایک جانور کی آنکھ دوربین کے پیچھے رکھ کر اس کا رخ سورج کی جانب کیا تو آنکھ کی جگہ صرف 20 سیکنڈ کے اندر جل گئی اور وہاں گڑھا بن گیا۔

تو دوربین سے سورج کو دیکھنا خطرناک خیال ہے مگر اسے لمحہ بھر دیکھنا کتنا خطرناک ہے؟

جب آسمان پر بادل نہ ہو تو سورج کی روشنی کسی بلب کے مقابلے میں 5 ہزار گنا زیادہ ہوتی ہے، اور جب بہت زیادہ روشن چیز ہماری بینائی سے ٹکڑائے تو اس کے چند نقصانات ہیں۔

اگر سورج کو صرف ایک لمحے کے لیے ہی دیکھا جائے تو جو بدترین تجربہ ہوگا وہ بینائی میں کالے دھبے آجانا ہے۔

عام طور پر روشنی آنکھ کے پیچھے موجود قرینہ میں پہنچتی ہے اور وہاں فوٹو ری سیپٹر کو متحرک کرتی ہے جو دماغی معلومات پر انحصار کرتا ہے، اس طرح آپ ہر چیز کو دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔

مگر بہت زیادہ روشنی کی بمباری بیک وقت ہو تو اس سے ان خلیات اور پروٹینز کو نقصان پہنچتا ہے جو روشنی کو پراسیس کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

چونکہ قرینے میں درد کا ری سیپٹر نہیں ہوتا، تو نقصان تکلیف دہ نہیں ہوتا مگر اس سے بینائی میں دھندلاہٹ چھا جاتی ہے۔

عام طور پر یہ چند منٹ میں کلیئر ہوجاتی ہے، ماسوائے اس وقت جب، آپ سورج کو مسلسل گھورتے رہیں۔

ایسا کرنے پر آپ اپنے قرینے کو انتہائی مشکل میں ڈال سکتے ہیں، آغاز میں آنکھ کو غیرمعمولی حد تک الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن کا سامنا ہوتا ہے جو کہ سن برن جیسا اثر پیدا کرسکتا ہے۔

جلد کی طرح آنکھوں کے سامنے موجود قرینہ جل سکتا ہے اور یہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔

قرینہ آنکھ کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور تکلیف دلانے والے ری سیپٹر اس وقت الرٹ ہوجاتے ہیں جب پلکیں ڈھیلی ہوجائیں۔

مگر الٹرا وائلٹ ریڈی ایشن ہی واحد مسئلہ نہیں، بہت زیادہ تیز روشنی جب آنکھ میں داخل ہوتی ہے تو اس سے قرینے کے ٹشو کو نقصان پہنچتا ہے اور اسے سولر retinitis نامی عارضہ کہا جاتا ہے۔

ایسا ہونے پر قرینہ روشنی کو مزید عام معمول کے مطابق پراسیس کرنے کے قابل نہیں رہتا اور بینائی دھندلا جاتی ہے۔

اس عمل سے کتنا نقصان پہنچتا ہے، اس کے مطابق ہفتے، مہینے اور سنگین معاملات میں ایک سال بھی لگ سکتا ہے، مگر کچھ کیسز میں بینائی کبھی ٹھیک نہیں ہوپاتی اور ایسا عام طور پر سورج گرہن کو دیکھنے سے ہوتا۔

سورج گرہن ہونے کے دوران سورج کی بیشتر روشنی بلاک ہوجاتی ہے اور اس سے دماغ کو دھوکا ہوتا ہے کہ اب اسے دیکھنا محفوظ ہے۔

عام طور پر ہمارے جسم میں دفاع کا ایک نظام ہوتا ہے جو ہمیں سورج کی جانب دیکھنے سے روکتا ہے، جب ہم دیکھتے ہیں تو آنکھیں سکڑ جاتی ہیں، جس سے روشنی داخل ہونے کی مقدار کم ہوجاتی ہے تاکہ قرینے اور دیگر حصوں کو تحفظ مل سکے۔

مگر سورج گرہن ہونے کے دوران سورج اتنا روشن نہیں ہوتا جو ہمارے دفاعی نظام کو متحرک کرسکے اور ہمیں لگتا ہے کہ زیادہ وقت تک اسے دیکھنا محفوظ ہے۔

اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ سورج کو دیکھنا کسی بھی صورت میں اچھا نہیں، اپنی آنکھوں کی پروا کریں اور ایسی کوشش کبھی مت کریں۔

رات کو آسمان پر 6 ہزار کے قریب ستارے ہوتے ہیں اور انہیں جب تک دیکھا جائے، وہ محفوظ ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں