اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مردم شماری کے نتائج مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) سے تصدیق کرانے کی کوشش کو معاہدے کے خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مخالفت کردی۔

پی پی پی کا موقف ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے آمادگی کا اظہار کیا تھا کہ آبادی کے 5 فیصد حصہ کا آڈٹ آزاد فریق سے کرایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مردم شماری میں اور کیا کیا شمار ہونا چاہیئے تھا

گزشتہ روز پی پی پی کے سینیٹر تاج حیدر نے حکومت کی جانب سے سی سی آئی کا اجلاس طلب کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ سی سی آئی کے اجلاس میں محکمہ شماریات ڈویژن کے افسران کی (آج) شرکت متوقع ہے۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اجلاس کی صدارت کے دوران معاہدے پر دستخط کیے اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجا ظفر الحق نے تصدیق کی۔

خیال رہے کہ سینیٹر تاج حیدر بھی اس معاہدے کے گواہان میں شامل ہیں۔

حکومت کی جانب سے اقتدار عبوری حکومت کو منتقل کرنے سے قبل چھٹی مردم شمار کے نتائج تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کرائے بغیر ہی حتمی اعلان متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: مردم شماری کے عبوری نتائج پر اپوزیشن جماعتوں کے اعتراضات

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں سی سی آئی کا یہ آخری اجلاس ہوگا لیکن تاحال کوئی ایجنڈا سامنے نہیں آیا اور ممکن ہے کہ چھٹی مردم شماری کے نتائج کا حتمی اعلان کردیا جائے۔

دوسری جانب محکمہ شماریات نے بتایا کہ محکمے کی جانب سے وزیراعظم کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ تھرڈ پارٹی آڈٹ کی ضرورت نہیں رہی کیونکہ مردم شماری 15 مارچ سے 25 مارچ 2017 تک رہی تھی، اب بہت وقت گزر جانے کے بعد آڈٹ کے فوائد حاصل نہیں ہوں گے، پاکستان میں اندرون ملک بہت نقل مکانی ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ عالمی قوانین کے مطابق مرد شماری مکمل ہونے کے 30 دن کے اندر آڈٹ کرانا ہوتا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے آڈٹ کرانے کا عمل مسلسل تاخیر کا شکار رہا۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے مرد شماری کے نتائج کو ‘فراڈ’ قرار دیتے ہوئے سخت احتجاج کیا تھا۔

یہ پڑھیں: کیا مردم شماری میں واقعی کراچی کی آبادی کم دکھائی گئی ہے؟

محکمہ شماریات نے پاکستان کی چھٹی مردم شماری کے عبوری نتائج جاری کیے تھے جس کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی 20 کروڑ 77 لاکھ 74 ہزار 520 نفوس پر مشتمل ہے جس میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے نتائج شامل نہیں ہیں۔

اعداد وشمار کے مطابق 1998 کی مردم شماری کے مقابلے میں 2017 میں آبادی میں 2 اعشاریہ 4 فیصد کی شرح سے 7 کروڑ 54 لاکھ 22 ہزار 241 افراد کا اضافہ ہوگیا ہے۔

2017 کی مردم شماری کے عبوری نتائج میں پنجاب کی آبادی 11 کروڑ سے زائد تک پہنچ گئی ہے۔

سندھ کی آبادی 4 کروڑ 78 لاکھ 90 ہزار ہوگئی ہے، خیبر پختونخواہ کی آبادی 3 کروڑ 52 لاکھ اور بلوچستان کی آبادی 1 کروڑ 23 لاکھ 40 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔

اس حوالے سے مزید پڑھیں: پاکستان کو بڑھتی آبادی سے کن مسائل کا سامنا ہے؟

سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق سندھ کی آبادی کو جان بوجھ کر 1 کروڑ سے کم کر دیا گیا جبکہ پنجاب کی آبادی کو 1 کروڑ سے بڑھا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کو مشترکہ مفادات کونسل میں 50 فیصد کی نمائندگی دے دینا بھی سازش کا حصہ ہے۔


یہ خبر 27 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (2) بند ہیں

KHAN May 27, 2018 05:48pm
’’عالمی قوانین کے مطابق مرد شماری مکمل ہونے کے 30 دن کے اندر آڈٹ کرانا ہوتا ہے‘‘ یہ بات حکومت کو بھی پتہ تھی اور اپوزیشن کو بھی! اب خوامخواہ کا واویلا کیا جارہا ہے۔ اس کا آڈٹ کا کوئی بھی فائدہ نہیں ہوگا مگر اس کے ساتھ ساتھ مردم شماری کو قصداً متنازع بھی بنادیا گیا ہے۔
Anwer May 27, 2018 11:38pm
پیپلزپارٹی نے حکومت کو مردم شماری کےنتائج زبردستی تھوپنے کی کوشش سےروک دیا اب یہ معاملہ نئی منتخب حکومت دیکھےگی جس میں پیپلز پارٹی سندھ بلوچستان خیبرپختونخواہ اور جنوبی پنجاب کی واحد نمائندہ پارٹی کے طور پر موجود ہو گی