سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران 128 میں سے 80 سوالات کے جوابات ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ جب ان کی اہلیہ مریم نواز نیلسن اور نیسکول آف شور کمپنی کی ٹرسٹی تھیں تو انہوں نے بطور گواہ آف شور کمپنیوں کی ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کیے تھے۔

وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں جج محمد بشیر نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی، اس دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر عدالت میں پیش ہوئے، جہاں کیپٹن (ر) صفدر نے عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات پر جوابات ریکارڈ کرانا شروع کیے۔

خیال رہے کہ کیپٹن (ر) صفدر کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 342 کے تحت احتساب عدالت کے سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: مریم نواز کا ایک مرتبہ پھر لندن اثاثوں کی ملکیت سے انکار

انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے جو رپورٹ پیش کی وہ اس کیس سے غیر متعلقہ ہے، اس لیے رپورٹ کو شواہد کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔

کیپٹن صفدر نے کہا کہ جے آئی ٹی نے مریم نواز کے سامنے ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپیوں کو سیل نہیں کیا تھا، لہٰذا انہیں معلوم نہیں کہ ٹرسٹ ڈیڈ فرانزک ٹیسٹ کیلئے کیسے اور کس حال میں ریڈلے کی لیبارٹری تک پہنچی۔

اپنے بیان کے دوران ان کا کہنا تھا کہ عدالت کی جانب سے پوچھے گئے متعدد سوالات کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ جے آئی ٹی کی جانب سے ان کے ساتھ جنگ کے قیدیوں کی طرح سلوک کیا گیا۔

سماعت کے دوران جب جج محمد بشیر نے ان سے پوچھا کہ پاناما پیپرز کے سامنے آنے کے بعد نواز شریف کی جانب سے قومی اسمبلی میں جو تقریر کی گئی کیا وہ اس وقت وہاں موجود تھے؟ جس پر کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل امجد پرویز نے جواب دیا کہ ان کے موکل کی موجودگی ضروری نہیں تھی۔

کیپٹن (ر) صفدر نے عدالت کو بتایا کہ قومی اسمبلی میں ہونے والے ہر تقریر کے بارے میں انہیں یاد نہیں رہتا بلکہ مجھے اپنی تقاریر بھی بمشکل یاد رہتی ہیں۔

بعد ازاں عدالت کا وقت مکمل ہونے پر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی گئی، جہاں کیپٹن (ر) صفدر اپنا بیان جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایون فیلڈ ریفرنس میں نام شامل کرنے کیلئے جے آئی ٹی نے ٹرسٹ ڈیڈ کو غلط قرار دیا‘

خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے تسلیم کیا تھا کہ وہ آف شور کمپنیوں کی ٹرسٹی رہی ہیں لیکن وہ نیلسن اور نیسکول کمپنیوں اور ایون فیلڈ پراپرٹیز کی بینیفشل مالک نہیں تھیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہ نہ ہی ان کمپنیوں یا ایون فیلڈ پراپرٹیز کی بینیفشل مالک رہی اور نہ انہوں نے ان سے کوئی مالی فائدہ حاصل کیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات کے جوابات ریکارڈ کرائے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں