لاہور: سپریم کورٹ نے نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ (این آئی سی ایل) کرپشن کیس میں ملزم محسن وڑائچ کو ہر صورت میں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے کراچی اور لاہور میں زیر التوا مقدمات کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے چاروں ریفرنسز کا 10 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم بھی جاری کردیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین کمرہ عدالت سے گرفتار

سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے وکیل کی جانب سے بتایا گیا کہ کراچی میں زیر سماعت مقدمات میں 72 گواہان جبکہ لاہور کے مقدمات میں 3 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں اور زیر حراست ملزم ایاز خان کا ریمانڈ لیا جاچکا ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ کارروائی گزشتہ حکم سے پہلے کی ہے، آپ وہ بتائیں جو عدالتی حکم کے بعد کیا ہے، لگتا ہے نیب اس کیس میں ملزمان کے ساتھ رعایت کر رہا ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ کیس اہم نوعیت کا ہے، نیب کو اس کیس میں رعایت برتنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

بعد ازاں عدالت نے اس کیس سے متعلق کراچی اور لاہور میں زیر سماعت مقدمات کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ملزم محسن وڑائچ کو ہر صورت گرفتار کرکے عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل این آئی سی ایل میں بدعنوانی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ادارے کے سابق چیئرمین ایاز خان کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

گزشتہ سماعت میں نیب کی جانب سے محسن وڑائچ کی گرفتاری میں ناکامی پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ ہم راؤ انوار کو پیش کراسکتے ہیں تو محسن وڑائچ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئے چیئرمین نیب کی تقرری کے بعد کرپشن کے 101 ریفرنس دائر ہونے کا انکشاف

یاد رہے کہ 6 اپریل 2018 کو نیب کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ نئے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کے چارج سنبھالنے کے بعد 179 میگا کرپشن کے کیسز میں سے 101 کے خلاف ریفرنسز دائر کیے گئے۔

دسمبر 2017 میں میگا کرپشن کیسز کے حوالے سے جاری نیب کی گزشتہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ تحقیقاتی انتظامیہ کو سابق وزیر اعظم نواز شریف اور دیگر سینئر سیاست دانوں کے خلاف کرپشن ریفرنس کی جانچ پڑتال کے لیے مزید وقت کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ 7 جولائی 2015 کو سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ میگا کیسز کی تمام تحقیقات 31 دسمبر 2015 تک مکمل کرے، اس کے ساتھ ساتھ عدالت نے اس بات کا مشاہدہ بھی کیا تھا کہ کئی دہائیوں سے متعدد کیس زیر التوا ہیں اور ان میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں