لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے وفاقی وزراء کے لیے منظورکردہ لگژری گاڑیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت اس بات کا جائزہ لے گی کہ کس قانون کے تحت سابق وزیراعظم نے کابینہ کے وزراء کو پُرتعیش گاڑیوں کے استعمال کی اجازت دی؟

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے اوورسیز پاکستانیوں کے کمشنر کو عہدے سے معطل کردیا

اس سلسلے میں سابق وفاقی وزیرِ قانون زاہد حامد عدالت میں پیش ہوئے اور اس معاملے پر وضاحت پیش کی۔

اس ضمن میں عدالت کے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں سابق وزیر کا کہنا تھا کہ صرف ایک کار ان کے زیرِ استعمال ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی تھی۔

تاہم انہوں نے وزراء کے گاڑیوں کے استعمال سے متعلق پالیسی سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: تمام سرکاری افسران اپنی مراعات اور تنخواہیں ظاہر کریں

اس بارے میں چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے ممالک میں وزیراعظم ایک کیبن بھی کسی کے نام نہیں کرسکتے، لیکن پاکستان میں وزراء عوام کے ٹیکس سے حاصل شدہ آمدنی سے پُرتعیش گاڑیاں استعمال کرتے ہیں۔

اس ضمن میں ایک لاء افسر نے بتایا کہ بلااستحقاق وزراء کو دی جانے والی 30 لگژری گاڑیاں عدالتی احکامات پر واپس لے لی گئیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 2 جون 2018 کو شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں