تیونس کی سمندری حدود میں غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 50 افراد جاں بحق ہوگئے۔

تیونس کے حکام کے مطابق ملک کے جنوبی شہر صفاقس کے قریب سمندر سے 47 لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ 68 افراد کو بچالیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘کوسٹ گارڈ اور نیوی اہلکار فوجی جہاز کی مدد سے تلاش میں مصروف ہیں’۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے ترجمان کا سوشل میڈیا میں اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ 70 سے زائد افراد کو بچالیا گیا ہے جبکہ لاپتہ افراد کے حولے سے تاحال کچھ حتمی طور پر کچھ معلوم نہیں ہے۔

تیونس کے ریڈیو کو حادثے میں بچ جانے والے ایک مہاجر نے بتایا کہ ‘کشتی میں ہم 180 کے قریب افراد سوار تھے جو خرابی کے باعث ڈوب گئی’۔

یہ بھی پڑھیں:لیبیا:مہاجرین کی کشتی ڈوبنے سے 11 پاکستانیوں سمیت 90 افراد جاں بحق

خیال رہے کہ تیونس کے شہریوں سمیت دیگر مہاجرین بہتر مستقبل کے لیے سمندری راستے سے یورپ داخل ہونے کی مسلسل کوششیں کرتے ہیں۔

رواں سال مارچ میں اٹلی جانے والے تیونس کے 120 افراد کو نیوی نے بچالیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں مہاجرین کی کشتی اور تیونس کے ملٹری جہاز میں ٹکر کے نتیجے میں 44 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جس کو تیونس کے وزیراعظم نے قومی سانحہ قرار دے دیا تھا۔

دوسری جانب ترکی کے سمندری حدود میں مہاجرین کے ساتھ پیش آنے والے حادثے میں 6 بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق ہوگئے۔

سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے مطابق صوبہ اناطولیہ کے سمندر میں غیرقانونی طور پر یورپ داخل ہونے والے مہاجرین کی کشتی الٹ گئی جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیں۔

مہاجرین کے ساتھ پیش آنے والا تازہ حادثہ رواں سال 2 فروری کو پیش آنے والے واقعے کے بعد ایک بڑا حادثہ ہے جہاں 90 کے قریب مہاجرین کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہوئے تھے اور یہ حادثہ لیبیا کی سرحد کے قریب پیش آیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں