انسانی حقوق کے سرگرم کارکن جبران ناصر نے کہا ہے کہ وہ کراچی سے آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لیں گے۔

اس حوالے سے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے جبران ناصر نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ قومی اسمبلی کے حقلہ 247 ( سابقہ این اے 250) اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ 111 ( سابقہ پی ایس 113) سے کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے لیکن وہ دونوں میں سے کسی ایک نشست پر انتخاب لڑیں گے۔

انتخابی مہم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہماری مہم مرکزی سیاسی جماعتوں سے مختلف ہوگی،ہم الیکشن میں اس روایتی مہم کے خلاف حصہ لیں گے کیونکہ انتخابات کے دوران ہر کوئی عوامی مسائل پر بات کرتا ہے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد کوئی ان مسائل کو حل نہیں کرتا۔

مزید پڑھیں: جبران ناصر کا عامر لیاقت حسین پر ہتک آمیز مواد چلانے کا الزام

انہوں نے مثال دیتے ہوئے سوال کیا کہ ’ سندھ کی سابق کابینہ کے زیادہ تر وزیر ڈی ایچ اے کراچی میں رہتے ہیں اور پانی کے لیے ٹینکرز حاصل کرتے ہیں، جب ان کے اپنے گھروں میں یہ صورتحال ہے تو وہ عوام کے مسائل کیسے حل کریں گے؟

اپنے ایجنڈے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات میں اسی نشست سے حصہ لینے کے بعد سے بہت کچھ تبدیل ہوگیا ہے اور گزشتہ 5 برسوں میں انہوں نے خود سے اور اس نظام سے بہت کچھ سیکھا ہے۔

خیال رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں جبران ناصر نے این اے 250 سے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور انہوں نے کل 259 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ اسی حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی نے 77 ہزار 659 ووٹ حاصل کرکے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔

جبران ناصر نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ عوام اس وقت سیاسی طور پر تیار ہیں اور وہ پہلے کے مقابلے میں اب سیاست سے زیادہ واقف ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکن کا کہنا تھا کہ پہلے کراچی میں سیاسی جماعتیں متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کو باہر کرنے کے لیے ایک نکاتی ایجنڈے پر انتخابات میں حصہ لیتی تھیں لیکن اب شہر میں امن قائم ہوچکا ہے اور یہ توجہ اب پانی، صحت کی سہولیات اور دیگر مسائل کی طرف جانے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا سیاست میں آنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ ہماری نوجوان نسل کمزور نہیں ہے وہ ان لوگوں کے خلاف متبادل قیادت فراہم کرسکتی ہے جنہوں نے ان سے ووٹ لیے لیکن کیا کچھ نہیں۔.

یہ بھی پڑھیں: پولیس نے جبران ناصر کو رہا کردیا

اپنی گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ آئندہ عام انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لے رہے ہیں لیکن ان کا مقصد ایک پارٹی بنانا ہے جس میں ایسے ذہن کی شخصیات شامل ہوں جو شخصیات کے بجائے نظریات پر توجہ دیں۔

جبران ناصر کا کہنا تھا کہ اس وقت متبادل کے لیے بڑی جگہ موجود ہے کیونکہ موجودہ سیاسی جماعتیں اپنی عمر پوری کرچکی ہیں اور ان کی سیاست مرچکی ہے، لوگ اس وقت ان سیاسی جماعتوں کے ساتھ نہیں ہیں۔

کراچی سمیت ملک بھر میں ماورائے عدالت قتل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے معاملات پر کوئی بات نہیں کرتا، ہمارے سیاست دانوں نے سیاست میں عسکریت پسندی کو قبول کیا، جو پاکستان کے لیے نہایت سنگین مسئلہ بن گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں