لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز اور عائشہ احد نے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کے سمجھانے پر ایک دوسرے کے خلاف تمام مقدمات واپس لے لیے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عائشہ احد اور حمزہ شہباز کے معاملے پر چیمبر میں سماعت کی۔

عائشہ احد سپریم کورٹ لاہور جسٹری میں تشریف لے جارہی ہیں— فوٹو، ڈان نیوز
عائشہ احد سپریم کورٹ لاہور جسٹری میں تشریف لے جارہی ہیں— فوٹو، ڈان نیوز

سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کے معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے دونوں کو ہدایت دی کہ دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف جتنے بھی کیسز درج کروائے ہیں وہ واپس لیے جائیں۔

اپنے چیمبر میں ایک گھنٹے تک سماعت کرنے کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کھلی عدالت میں واپس آکر کیس کا فیصلہ سنایا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ حمزہ شہباز اور عائشہ احد کے درمیان معاملات طے پاچکے ہیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین ایک ودسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کریں گے جبکہ معاملات کو حل کرنے کے لیے جو شرائط طے کی گئی ہیں انہیں میڈیا میں زیرِ بحث نہیں لایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا عائشہ احد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم

ان چیمبر سماعت کے دوران عائشہ احد نے کہا کہ میں حلفاً کہتی ہوں کہ میرا حمزہ شہباز سے نکاح ہوا ہے، حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ میں حلفاً کہتا ہوں کہ عائشہ احد سے نکاح نہیں ہوا بلکہ صرف بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

حمزہ شہباز نے موقف اپنایا کہ ان کے نکاح کا کوئی ثبوت نہیں ہے، جس پر عائشہ احد کا کہنا تھا کہ نکاح کے وقت موجود گواہان خود ثبوت کے طور پر موجود ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ بھری عدالت میں اپنی عزت خراب نہ کریں۔

حمزہ شہباز کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت عائشہ احد کے دعوؤی کا فیصلہ دیکھ لے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنی وکالت بالائے طاق رکھیں دونوں باعزت ہیں معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے دیں۔

یہ بھی دیکھیں: عائشہ گلالئی کے بعد عائشہ احد کی دبنگ انٹری

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر حمزہ شہباز نے عائشہ احد سے شادی کی ہے تو وہ انہیں طلاق دے دیں جو ان کا شرعی حق ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’بغیر شادی کے ساتھ رہنا ثابت ہوگیا تو ماتھے کا داغ بن جائے گا جو میں اپنے ماتھے پر نہیں دیکھنا چاہتا‘، تاہم اگر معاملہ حل کرنا ہے تو پنجاب کے باہر سے جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں۔

سماعت کے دوران بینچ کے دیگر دو ججز نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو مشورہ دیا کہ آپ چیف جسٹس کی بات مانیں۔

یاد رہے کہ 9 جون کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے انسپکٹر جنرل( آئی جی ) پنجاب کو حمزہ شہباز کی مبینہ اہلیہ کا دعویٰ کرنے والی عائشہ احد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

عائشہ احد کا حمزہ شہباز کی بیوی ہونے کا دعویٰ

یاد رہے کہ گزشتہ برس عائشہ احد نے ایک پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ وہ حمزہ شہباز کی اہلیہ ہیں جبکہ ان کی حمزہ شہاز سے شادی 2010 میں ہوئی تھی۔

عائشہ احد نے بتایا تھا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور 2 مرتبہ ان پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا۔

عائشہ احد کا مزید کہنا تھا کہ ایک مرتبہ مسلح موٹرسائیکل سواروں نے ان کی بیٹی کو نشانہ بنایا تھا۔

انھوں نے شکایت کی تھی کہ لاہور پولیس اور دیگر ریاستی اداروں کی جانب سے بھی انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

عائشہ احد نے انکشاف کیا تھا کہ نواز شریف، شہباز شریف اور کلثوم نواز سمیت شریف خاندان کے دیگر افراد بھی اس 'معاملے' سے باخبر تھے، ان سب سے تفتیش ہونی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں