آنتوں کے کینسر کا علاج عام دوا سے ممکن

اپ ڈیٹ 11 جون 2018
—فوٹونیو کلیئر میڈیسن کلینک
—فوٹونیو کلیئر میڈیسن کلینک

عام طور پر بخار، نزلہ، درد اور سوزش جیسی بیماریوں کے لیے استعمال ہونے والی عام دوا ایسپرن سے ایک خطرناک مرض یعنی انتڑیوں کے کینسر کا علاج ممکن ہے۔

جی ہاں، برطانوی ریاست اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا کی ایک تحقیق کے مطابق ایسپرن کا استعمال انتڑیوں میں بننے والی رسولی کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

سائنس جرنل ’نیوکلیس ایسڈ ریسرچ‘ میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انتڑیوں میں بننے والی رسولی کینسر کا باعث بنتی ہے، جس سے کئی لوگ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، تاہم ایک عام دوائی سے اس کا علاج ممکن ہے۔

رپورٹ کے مطابق ماہرین نے ایسپرن کے انتڑیوں کی رسولی پر اثرات کا جائزہ لینے کے لیے انسانی جسم میں موجود نیوکلیئس کا جائزہ لیا۔

خیال رہے کہ یہ مادہ انسانی جسم میں ٹیومر، الزائمر اور پارکنسز جیسے امراض کا باعث بنتا ہے۔

یہ مرض انسان کو اس وقت لاحق ہوتے ہیں، جب نیوکلیئس نامی مادہ متحرک انداز میں کام کرنا شروع کردیتا ہے۔

رپوٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہرین نے لیبارٹری میں کولون کینسر کے مریضوں کے ٹیومر اور مصنوعی طور پر تیار کیے گئے ایک سیل پر ایسپرن کے اثرات کا جائزہ لیا۔

ماہرین کے مطابق جائزے سے پتہ چلا کہ ایسپرن کے استعمال سے نیوکلیئس نامی مادے میں پائے جانے والا مالیکیول ’ٹی آئی ایف ون اے‘ غیر متحرک ہوگیا، جس سے نیوکلیئس نامی مادے کی حرکت بھی رک گئی۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ نیوکلیئس نامی مادے کا غیر متحرک رہنا ہی انتڑیوں میں رسولی کو بننے سے روکتا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایسپرن کا زیادہ استعمال کچھ افراد میں خون کے بہاؤ سمیت دیگر بیماریاں بھی پیدا کرسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ اس تحقیق پر مزید کام جاری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں