سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو عام انتخابات میں حصہ لینے کا عبوری حکم واپس لے لیا۔

لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران پرویز مشرف کی جگہ ان کے وکیل قمر افضل عدالت میں پیش ہوئے، جہاں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف سے بات ہوئی ہے، انہوں نے عدالت میں پیش ہونے کے لیے مہلت مانگی ہے۔

مزید پڑھیں: ’پرویز مشرف کل تک واپس آجائیں ورنہ قانون کے مطابق فیصلہ کردیں گے‘

پرویز مشرف کے وکیل نے بتایا کہ ان کے مؤکل پاکستان آنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن عید کی تعطیلات اور موجودہ حالات کے پیش نظر سفر نہیں کر سکتے۔

اس موقع پر وکیل کی جانب سے استدعا کی گئی کہ پرویز مشرف کو پاکستان آنے کے لیے مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جب آپ کہیں گے تب کیس لگا دیں گے۔

ساتھ ہی عدالت نے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے متعلق دیا گیا عبوری حکم بھی واپس لے لیا۔

اس سے قبل سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ پتہ کریں کہ پرویز مشرف آرہے ہیں یا نہیں؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ عید الفطر پر اسٹاف نے چھٹیوں پر جانا ہے، اس کیس کی سماعت دوپہر میں رکھی ہے، اگر پرویز مشرف نے آنا ہے تو انتظار کرلیتے ہیں۔

یاد رہے کہ 7 جون کو عدالت عظمیٰ نے نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی تاحیات نااہلی کےخلاف درخواست کی سماعت میں سابق صدر کو پاکستان واپس بلاتے ہوئے ان کے کاغذات نامزدگی بھی وصول کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پرویز مشرف واپس آکر دکھائیں کہ وہ کتنے بہادر ہیں‘

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ پرویز مشرف کاغذات نامزدگی جمع کروانے پاکستان آئیں تو انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا، ساتھ ہی انہیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ پرویز مشرف پاکستان تشریف لا کر کاغذات نامزدگی جمع کروائیں گے تو کاغذات وصول کرلیے جائیں گے۔

تاہم بعد ازاں گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پرویز مشرف کو 14 جون تک وطن واپسی کی مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف جمعرات تک آجائیں ورنہ قانون کے مطابق فیصلہ کردیں گے۔

چیف جسٹس ثاقت نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ سپریم کورٹ پرویز مشرف کی واپسی کے لیے ان کی شرائط کی پابند نہیں ہے، پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پرویز مشرف وطن واپس آئیں، انہیں تحفظ دیں گے لیکن لکھ کر ضمانت دینے کے پابند نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں