2018 کے انتخابات: 3 سو 83 اُمیدواروں کے بینک ڈیفالٹر ہونے کا انکشاف
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انتخابات 2018 کے لیے امیدواروں کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہے اس دوران انکشاف ہوا ہے کہ بینک ڈیفالٹر امیدواروں کی تعداد 3 سو 83 ہے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق کئی امیدوار بینکوں کے کروڑوں روپے کے ڈیفالٹر ہیں، مذکورہ امیدواروں نے کروڑوں کے قرضے معاف کروائے۔
ذرائع کے مطابق افتخار احمد خان 64 کروڑ 20 لاکھ روپے کے ڈیفالٹر، رانا محمد جہانداد خان 33 لاکھ۔ روپے اور عبدالرؤف ایک کروڑ روپے کے نادہندہ، ملک وحید خان 5 کروڑ 30 لاکھ روپے کے مقروض جبکہ انہوں نے 38 کروڑ روپے کے قرضے معاف کروائے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق وسیم پاشا 20 لاکھ روپے کے نادہندہ جبکہ انہوں نے 6 لاکھ روپے کا قرض معاف کروایا، ان کے علاوہ شاہ زین عباسی 70 لاکھ روپے کے نادہندہ، راشد یعقوب 52 کروڑ 80 لاکھ روپے نادہندہ ہیں جبکہ انہوں نے 13 کروڑ 30 لاکھ روپے کے قرضے معاف بھی کروائے۔
مزید پڑھیں: عام انتخابات: 100 سے زائد اُمیدواروں کے کوائف مشکوک قرار
ذرائع کا کہنا تھا کہ محمد یعقوب شیخ 56 کروڑ روپے کے نادہندہ جبکہ 14 کروڑ روپے سے زائد قرضے معاف کرواچکے ہیں، نوید مختار 57 کروڑ روپے اور محمد خان 23 کروڑ روپے کے ڈیفالٹر ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ بینک ڈیفالٹر امیدواروں کی تعداد 3 سو 83 ہے۔
دوسری جانب ایف آئی اے نے تاحال دوہری شہریت اور اقامہ ہولڈرز سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن کو نہیں بھجوائی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے امیدواروں کی دوہری شہریت اور اقامہ سے متعلق معلومات کے لیے 22 دن مانگ لیے ہیں۔
ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ امیدواروں کا بیشتر ریکارڈ ہاتھ سے لکھا ہوا ہے اس لیے جانچ پڑتال میں وقت لگے گا۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا تھا کہ 20 ہزار کے قریب کاغذات نامزدگیاں اسکروٹنی کے لیے بھجوائی گئی تھیں تاہم ایف آئی اے نے کسی ایک کاغذات نامزدگی پر رپورٹ تا حال کمیشن کو واپس نہیں بھجوائی۔
گزشتہ روز الیکشن کمیشن ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ 2 سو 68 امیدوار سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے کروڑوں روپے کے ڈیفالٹر ہیں۔
2 روز قبل الیکشن کمیشن ذرائع نے بتایا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے ایک سو سے زائد اُمیدواروں کے کوائف بینک ڈیفالٹر ہونے کی وجہ سے مشکوک قرار دے دیئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 2 سو 68 امیدوار ایس این جی پی ایل کے کروڑوں روپے کے نادہندہ
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے اُمیدواروں کی اسکروٹنی کے لیے آئن لائن ڈیسک قائم کررکھی ہے جس میں تمام اُمیدواروں کے قواعد قومی احتساب بیورو (نیب)، فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر)، اسٹیٹ بینک، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور دیگر اداروں کو اسکروٹنی کے لیے بھجوائے جاتے ہیں۔
متعلقہ محکموں کی جانب سے اسکروٹنی کا عمل مکمل ہونے کے بعد تفصیلات مذکورہ ڈیسک کو واپس بھجوائی جاتی ہیں جسے الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید کارروائی کے لیے متعلقہ ریٹرننگ آفیسر کو بھجوا دیا جاتا ہے۔












لائیو ٹی وی