کراچی: اردو کے معروف مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی انتقال کرگئے، وہ طویل عرصے سے علیل تھے۔ مشتاق احمد یوسفی کی عمر 95 برس تھی۔

مشتاق احمد یوسفی نے اپنے کیرئیر کا آغاز بینکر کی حیثیت سے کیا۔ بعد ازاں انہوں نے اردو میں مزاح نگاری میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ مشتاق یوسفی کو ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔

مشتاق احمد یوسفی کئی کتابوں کے مصنف تھے، ان کی آخری کتاب شام شعریاراں تھی۔

آپ 4 ستمبر 1923 کو راجستھان کے ضلع ٹونک میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد 1956 میں کراچی تشریف لے آئے۔

مشتاق احمد یوسفی کی پانچ کتابیں شائع ہوچکی ہیں، چراغ تلے، خاکم بدہن، زرگزشت، آب گم اور آخری کتاب شام شعریاراں ہے۔

طنزیہ جملوں اور مشکل الفاظ کی وجہ سے یوسفی صاحب کو ایک عام قاری کے لیے سمجھنا مشکل ہے لیکن آہستہ آہستہ ان کا جادو بولنے لگتا۔ مشتاق احمد یوسفی کی کتابیں پڑھنے کے بعد شعور کی کھڑکیاں کھلنے لگتی ہیں۔

مشتاق احمد یوسفی کا انداز بیاں نہایت شگفتہ اور منفرد تھا، مزاح نگاری کے ساتھ نثرنگاری میں بھی ان کا کوئی جواب نہیں تھا۔

نگراں وزیراعظم ناصر الملک اور قائم مقام صدر صادق سنجرانی سمیت ملک کی مختلف سیاسی، ادبی و سماجی شخصیات نے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں