اسلام آباد: ایپلٹ ٹربیونل نے ریٹرنگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو قومی اسمبلی کی نشست 53 (اسلام آباد) پر انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دیدی۔

واضح رہے کہ ریٹرنگ افسر نے شاہد خاقان عباسی سے حلقہ میں ترقیاتی کام کے حوالے سے سوال پر غیر تسلی بخش جواب دینے پر ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے تھے۔

کمرہ عدالت سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ وہ 8 مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں اور اپنی پارٹی کے وفاد ار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں اور ریاست پاکستان کے قانون کے ماتحت ہیں‘۔

ایپلٹ ٹربیونل نے ریمارکس دیئے کہ شاہد خاقان عباسی کی طرف سے پیش ہوکر دیئے گئے جواب سے مطمئن ہیں۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 62 کے تحت کاغذات نامزدگی میں معمولی نقطہ اعتراض کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔

علاوہ ازیں ایپلٹ ٹربیونل کے جج جسٹس محسن افتخار کیانی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی، جی) کی عائشہ گلالئی کو قومی اسمبلی کی نشست حلقہ 53 سے انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی۔

عدالت نے ریٹرنگ افسر کے اعتراض کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سردارمہتاب عباسی کے کاغذات نامزدگی کو منظور کرلیے اور انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دےدی۔

خواجہ آصف کے کاغذات نامزدگی کی منظوری پر اعتراض رد

الیکشن ایپلٹ ٹربیونل نے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کے حلقہ این اے 73 سیالکوٹ سے کاغذات نامزدگی منظوری کیخلاف اپیل خارج کردی۔

اپیل کنندہ سرمد حنیف نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ خواجہ آصف نے اپنے اثاثے کاغذات نامزدگی میں درست ظاہر نہیں کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر نے فراہم کیے گئے ثبوت نظر انداز کرکے کاغذات نامزدگی منظور کیے اس لیے عدالت ان کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

خواجہ آصف کے وکیل نے دلائل دیئے کہ کاغذات نامزدگی میں حقائق نہیں چھپائے، تمام اثاثے ظاہر کئے۔

جسٹس سید شہباز رضوی نے ریٹرنگ افسر کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

تبصرے (0) بند ہیں