پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ مانیکا کی پاک پتن میں بابا فرید الدین شکر گنج کے مزار پر حاضری کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے اپنی اہلیہ بشریٰ مانیکا اور دوست زلفی بخاری کے ہمراہ بابا فرید الدین شکر گنج کے مزار پر حاضری دی تھی، تاہم سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں عمران خان کو دروازے کی چوکھٹ پر جھکتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جو سجدے سے مشابہہ ہے۔

خیال رہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کے بابا فرید الدین شکر گنج کے مزار کے دورے کو پارٹی کے مقامی دفتر سے خفیہ رکھا گیا تھا انہیں اس بارے میں کوئی اندازہ نہیں تھا، تاہم این اے 145 سے پارٹی کے امیدوار محمد شاہ کھگا اور پی پی 192 سے امیدوار دیوان عظمت چشتی اس دورے کے بارے میں آگاہ تھے۔

اپنے دورے کے دوران عمران خان اور ان کی اہلیہ مزار کے مرکزی راستے سے ننگے پاؤں داخل ہوئے، تاہم خواتین کو مزار کے اندرونی حصے میں جانے کی اجازت نہ ہونے کے باعث بشریٰ مانیکا مزار سے متصل خواتین کے حصے میں چلی گئی تھیں، جبکہ عمران خان نے بابا فرید الدین کی قبر پر چادر چڑھائی تھی اور فاتحہ خوانی کی تھی۔

بعد ازاں عمران خان خواتین کے حصے میں گئے تھے اور اپنی اہلیہ کے ہمراہ عقیدت مندوں میں مٹھائیاں تقسیم کیں تھیں جبکہ مزار کے متولی چشتی نے عمران خان کو عقیدت کے طور پر شال پیش کی تھی۔

ٹوئٹر

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے بعد ایک تنازع کھڑا ہوگیا اور سوشل میڈیا پر مختلف لوگوں نے عمران خان کے مزار پر حاضری دینے کے عمل پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔

اس حوالے سے مختلف لوگوں کی جانب سے کہا گیا کہ اگر وہ اپنی اہلیہ کے مذہبی عقائد کے باعث مزار کا دورہ کر رہے ہیں تو وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں جو پہلے نہیں کیا۔

دوسری جانب اس ناپسندیدگی کو مزید بڑھاوا سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے دیا گیا اور انہوں نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اس ویڈیو کو ( منہ کے اوپر ہاتھ رکھے ) ایموجی کے ساتھ ری ٹوئٹ کیا، جسے ایک ہزار سے زائد مرتبہ لائک اور شیئر کیا گیا۔

تاہم ٹوئٹر پر متعدد صارفین عمران خان کا دفاع کرتے ہوئے بھی نظر آئے، صحافی امبر رحیم شمسی کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہا گیا کہ ’ عمران خان اپنے عقیدے کو کس طرح رکھتے ہیں یہ ان کا معاملہ ہے کسی اور کا نہیں اور بابا فرید کے مزار پر حاضری کے دوران ان کی عقیدت پر دکھایا جانے والا غم و غصہ ختم نبوت کے معاملے پر جاری فتووں کی طرح کا تسلسل ہے۔

اداکار اور گلوگار فخرعالم کی جانب سے ٹوئٹ میں طنز کیا گیا کہ ’ مجھے دیکھتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ ہماری اجتماعی عقل کس طرح تنزلی کا شکار ہے، ایک قوم کے طور پر ہمیں اپنی سوچ اتنی بلند کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنی قیادت سے سنجیدہ سوالات کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کیوں سادہ سے معاملات کو مسائل بناتے ہیں، جبکہ ہمیں معاشی اور دیگر معاملات میں سنجیدہ صورتحال کا سامنا ہے‘۔

عمران خان کا رد عمل

ادھر سوشل میڈیا پر کھڑے ہونے والے اس تنازع کے بعد عمران خان نے ایک ٹاک شو کے دوران انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’ بابا فرید کے مزار پر کیا جانے والا عمل سجدہ نہیں تھا بلکہ یہ عاجزی میں ان کے مزار کی چوکھٹ پر بوسہ دینا تھا کیونکہ بابا فرید جیسے بزرگوں کی وجہ سے یہاں اسلام پھیلا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ سجدہ صرف اللہ تعالی کے سامنے ہوتا ہے، بابا فرید کے مزار پر عزت، عقیدت اور احترام میں بوسہ دیا تھا اور میں انہیں اللہ کے عظیم انسانوں میں سے ایک سمجھتا ہوں۔

بعد ازاں ٹوئٹر پر پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ سے عمران خان کے بیان کو ری شیئر کیا گیا اور کہا گیا کہ ’ صوفی ازم کا مطلب ہی یہ ہے کہ انسان اپنے اندر کی ’میں‘ ختم کرے اور لوگ یہ چیز غیر معمولی طور پر دیکھ رہے ہیں اور مذہب کو جانے بغیر فتوے لگا رہے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں