افغانستان کے صدر اشرف غنی کے جلال آباد کے دورے کے دوران صوبائی گورنر کے کمپاؤنڈ کے قریب خود کش حملے میں 19 افراد ہلاک اور 20 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے اکثر کا تعلق سکھ برادری سے ہے۔

ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوغیانی کا کہنا تھا کہ صدر اشرف غنی جلال آباد میں گورنر کے کمپاونڈ میں ایک اجلاس میں شریک تھے کہ 100 میٹر کے فاصلے پر واقع ایک مارکیٹ میں حملہ آور نے دھماکا کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے 19 افراد میں سے 12 کا تعلق سکھ اور ہندو برادری سے تھا جبکہ دیگر 20 افراد زخمی ہوئے۔

دھماکے فوری کے بعد امدادی کارروائی شروع کی گئی اور زخمی افراد کو ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں رقت آمیز مناظر دیکھے گئے.

یہ بھی پڑھیں:افغانستان: امریکی ڈرون حملے میں 5 طالبان جنگجوؤں سمیت 11 افراد ہلاک

اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک شہری کا کہنا تھا کہ ‘یہ ہمارے لیے اختتام ہے، ہم ختم ہوگئے، انھوں نے ہمارا قتل عام کیا کم ازکم ہم سے 10 افراد ہیں’

صوبائی وزارت صحت کے ڈائریکٹر نجیب اللہ کیماوال کا کہنا تھا کہ 19 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے جن میں سے اکثر سکھ تھے۔

مسلم اکثریتی ملک افغانستان میں سکھ اور ہندو چھوٹی اقلیتیں ہیں تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہوا کہ حملہ آوروں کا نشانہ واقعی میں سکھ برادری تھی۔

مزید پڑھیں:افغانستان: طالبان کے متعدد حملوں میں 30 افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے تصدیق کی کہ یہ حملہ خودکش تھا جو صوبے میں جاری حملوں میں تازہ کارروائی ہے۔

دوسری جانب صدر اشرف غنی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر اس وقت بھی ننگر ہار میں موجود ہیں اور خطرے سے کوسوں دور ہیں۔

خیال رہے کہ اشرف غنی پاکستان کی سرحد سے متصل صوبے کے دو روزہ دورے میں جلال آباد میں ایک ہسپتال کے افتتاح کے لیے پہنچے تھے۔

گزشتہ ماہ 21 جون کو طالبان نے ہرات میں متعدد حملے کئے تھے جس کے نتیجے میں کم از کم 30 افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، طالبان کی جانب سے یہ حملہ عیدالفطر کے دوران افغان حکومت کی درخواست پر ہونے والی جنگ بندی کے بعد پہلا بڑا حملہ تھا۔

بعد ازاں 26 جون کو افغانستان کے شمال مشرقی صوبے نورستان میں امریکی ڈرون حملے میں 5 طالبان جنگجووں سمیت 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں