اسلام آباد: سپریم کورٹ میں بھوجا ایئر طیارہ حادثے کے حوالے سے رپورٹ کیس کا حصہ بنا دی گئی جس میں ایئرلائن کی انتظامیہ کو ذمہ دار قرار دیا گیا۔

عدالتِ عظمیٰ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بھوجا ایئرلائن طیارہ حادثہ میں متاثرین کو واجبات کی عدم ادائیگی کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں عدالتی کمیشن کی جانب سے حادثے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ طیارے کا پائلٹ اور عملہ کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے اور سمیو لیٹر ٹریننگ نہیں دی گئی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ طیارے کے پائلٹ کو مسافر ایئر لائن کا تجربہ تھا نہ ہی متعلقہ تربیت دی گئی تھی، جبکہ عملے کے پاس موسم کی صورتحال کا جائزہ لینے کی بھی صلاحیت موجود نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: طیارہ حادثہ: پانچ سال بعد بھوجا ایئر مالکان کے خلاف مقدمہ درج

کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ جو طیارہ پرواز کے لیے استعمال کیا گیا تھا وہ مسافروں کے لیے منظور شدہ نہیں تھا، جبکہ بھوجا ایئرلائن نے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے لائسنس کے قانونی تقاضے بھی پورے نہیں کیے تھے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھوجا ایئرلائن انتظامیہ نے سی اے اے کی اجازت کے بغیر فلائٹ آپریشن شروع کیا اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا۔

سماعت کے دوران متاثرین کے وکیل نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم پر ایک کمیشن بنایا گیا تھا جس نے حادثے سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ بوجھا ائیر لائین کو پرواز کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

اس موقع پر بھوجا ایئر لائن کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ طیارہ حادثے کا شکار ہونے والے تمام افراد کے لواحقین کو معاوضہ دے دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثہ: 'حادثے میں انسانی غلطی کا امکان نہیں'

متاثرین کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایک ایف آئی آر میں نامزد ملزم عبوری ضمانت پر ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تفتیشی افسران سے 6 ہفتوں میں تفتیش مکمل کرکے چالان پیش کرنے کا حکم دیا اور ساتھ ہی ضمانت پر رہا ہونے والے افراد کے مقدمات سن کر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی بھی ہدایت دی۔

سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بوجھا ائیرلائن حادثے سے متعلق رپورٹ عدالتی کارروائی کا حصہ بناتے ہوئے کیس کی سماعت 30 جولائی تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 20 اپریل 2012 کو کراچی سے اسلام آباد جاتے ہوئے بھوجا ایئر لائن کا طیارہ بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر لینڈ کرنے سے چند منٹ قبل حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔

حادثے کے فوری بعد نجی ایئر لائن کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس غلام ربانی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنایا تھا جس نے 2014 میں اپنی رپورٹ جمع کرائی تھی۔

واضح رہے کہ ستمبر 2017 میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں اس حوالے سے ایک اور درخواست دائر کی گئی تھی جس میں سول جج نے پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں