اسلام آباد: امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سینئر عہدیدار ایلس ویلز افغانستان کے 2 روزہ دورے کے بعد پاکستان پہنچ گئی ہیں جہاں وہ پاکستانی حکام پر ممکنہ طور پر دباؤ ڈالیں گی کہ افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے طالبان کو مذاکرات میں شمولیت پر آمادہ کیا جائے۔

جنوبی و سطی ایشیائی امور کی سفیر ایلس ویلز نے سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے دفتر خارجہ میں ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان صدر کا ننگرہار کا دورہ، خود کش دھماکے سے 19 افراد ہلاک

اس حوالے سے بتایا گیا کہ وہ دیگر سول اور عسکری اداروں کے اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔

کابل کے حالیہ دورے میں انہوں نے کہا تھا کہ طالبان نے امن مذاکرات میں شرکت سے انکار کردیا۔

انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ ’وہ طالبان جو افغانستان میں نہیں رہتے، امن مذاکرات کے عمل میں رکاوٹ کا باعث بن رے ہیں‘۔

جس کے بعد تجزیہ کاروں نے رائے قائم کی ایلس ویلز کا اشارہ پاکستان میں موجود طالبان کی جانب ہے، جن کے خلاف امریکا متعدد مرتبہ سخت کارروائی کا مطالبہ کر چکا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی مسلمان نے 51 مندروں کی تعمیر کیلئے زمین، رقم عطیہ کردی

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عید الفطر کے پیش نظر 2 ہفتے بعد جنگ بندی ختم کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ 7 جون 2018 کو افغان حکومت نے عید الفطر کے پیشِ نظر طالبان کے ساتھ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

بعد ازاں 9 جون 2018 کو افغانستان میں حکومت کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد طالبان نے بھی 17 سال میں پہلی مرتبہ عیدالفطر کے پیش نظر 3 روزہ عارضی جنگ بندی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب افغانستان بھی طالبان کو امن مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈال جا رہا ہے۔

عید الفطر کے فوری بعد افغان سیکیورٹی وفد نے اسلام آباد کا ہنگامی دورہ کیا اور دوطرفہ سیکیورٹی، انٹینلی جنس امور اور افغانستان میں امن برقرار رکھنے میں پاکستان کے کردار اور اہمیت پر تفیصلی تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: امریکی ڈرون حملے میں 5 طالبان جنگجوؤں سمیت 11 افراد ہلاک

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ ماہ میں پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات میں بہتری آئی ہے اور دونوں ممالک نے خطے میں امن و امان کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا ہے۔

صدر اشرف غنی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ’پاکستان سے تعلقات کی بنیاد پر طالبان کا مسئلہ حل ہونا چاہیے، اس ضمن میں بعض مراحل طے پا چکے ہیں اور بعض پر مزید پیش رفت ہونا باقی ہے تاہم اب انتہائی سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے‘۔


یہ خبر 3 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں