جکارتہ: انڈونیشیا کے سُلاویسی جزیرے کے قریب مسافر کشتی الٹ جانے کے نتیجے میں بچوں سمیت 31 افراد ڈوب کر ہلاک اور 3 مسافر لاپتہ ہوگئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے سیاحتی ساحل سومارٹا میں بھی کشتی ڈوب گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان:47 فیصد غیرملکی قیدی 'مسلم بنگالی اور روہنگیا'

عالمی میڈیا پر نشر ہونے والی تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کے ایم لیسٹری نامی مسافر کشتی پر سوار مسافر جان بچانے کے لیے کشتی کے کنارے پر موجود تھے جبکہ متعدد افراد سمندر میں تیرتے ہوئے ساحل پر پہنچنے کی کوشش کررہے تھے.

دی گارڈین کے مطابق انڈونیشیا ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے مطابق تاحال 31 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ ریسکیو ٹیموں نے 74 مسافروں کو ڈوبنے سے بچالیا تاہم 3 افراد لاپتہ ہیں جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ کشتی میں پھنس کر اس کے ساتھ ڈوب گئے۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا: 3 مسیحی عبادت گاہوں میں خود کش دھماکے، 13 افراد ہلاک

ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ایک افسر نوگروہو نے بتایا کہ ’غرق ہونے والی کشتی میں کل 139 مسافر اور 48 گاڑیاں موجود تھیں‘۔

وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق خراب موسم کے باعث سمندر میں طغیانی تھی جس کے باعث بحری جہاز ڈوبتی ہوئی مسافر کشتی کے قریب نہیں پہنچ سکی جبکہ مچھیروں نے اپنی کشتیوں کے ذریعے متعدد لوگوں کو بچایا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ 48 میڑ لمبی کشتی، سُولاویسی کے قریبی ساحل سلایار جارہی تھی کہ تیز ہواؤں کے ساتھ بارش سے خطرناک لہریں پیدا ہو گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ذوالفقار کی رہائی کیلئے انڈونیشیا کے صدر پرزور

یاد رہے کہ انڈونیشیا میں سمندری حادثات کوئی نئی بات نہیں، 17 ہزار جزائر پر مشتمل انڈونیشیا میں لوگ بیشتر کشتوں پر سفر کرتے ہیں جہاں اکثر حفاظتی انتظامات سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں